53

’’ڈیٹا سلیکشن‘‘ کپتان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی

کراچی: ’’ڈیٹا سلیکشن‘‘ میں بھی کپتان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی، چیف سلیکٹر ہارون رشید کے مطابق نئی سلیکشن کمیٹی میں ماہر کوچز کے ساتھ اینالسٹ کو شامل کرنے سے پاکستان کرکٹ کو نئی راہوں پر لے جانے میں مدد ملے گی۔پی سی بی نے گذشتہ دنوں نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کیا جس کا سربراہ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید کو برقرار رکھا گیا ہے، ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر بھی اس کا حصہ ہیں، حسن چیمہ کو سیکریٹری اور منیجر اینالیٹکس و ٹیم اسٹریٹیجی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، بعض حلقوں کی رائے میں نئے سلیکشن پراسس میں کپتان بابر اعظم کی اہمیت کم ہو جائے گی، البتہ چیف سلیکٹر ہارون رشید اس تاثر سے اتفاق نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ کپتان بھی سلیکشن کے عمل کا حصہ ہوں گے اور ان کی رائے کو ہمیشہ کی طرح اب بھی اہمیت دی جائے گی، اب تو وہ براہ راست ہیڈ کوچ سے بھی اس حوالے سے بات کر سکیں گے جو ان کے ساتھ ہی ہوتے ہیں، وہ بھی کپتان سے بات کر کے میٹنگ میں شریک ہوا کریں گے۔اس سوال پر کہ کیا پلئینگ الیون بھی سلیکشن کمیٹی ہی منتخب کیا کرے گی چیف سلیکٹر نے کہا کہ بیرون ملک کوئی ٹورنامنٹ یا سیریز ہو تو ٹیم مینجمنٹ ہی حتمی کھلاڑیوں کا انتخاب کرتی ہے، ویسے اب واٹس ایپ کے ذریعے میرا بھی مکمل رابطہ رہتا ہے، میں روٹیشن پالیسی یا 2 اسپنرز کھلانے جیسے مشورے دیتے رہتا ہوں۔ایک سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ نئی سلیکشن کمیٹی میں ماہر کوچز کے ساتھ اینالسٹ کو شامل کرنے سے پاکستان کرکٹ کو نئی راہوں پر لے جانے میں مدد ملے گی، ڈیٹا صرف رنز اور وکٹوں کا نام نہیں، اس میں پچ ، کنڈیشنز سمیت کئی مختلف چیزیں شامل ہوتی ہیں، سلیکشن کمیٹی سیکریٹری اور منیجر اینالیٹکس و ٹیم اسٹریٹیجی حسن چیمہ ہمارے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔انھوں نے کہا لوگ ڈیٹا کے حوالے سے غلط سمجھتے ہیں کہ یہ صرف کھلاڑیوں کے ریکارڈز وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے، اگر صرف یہی کام ہوتا تو ہم خود ویب سائٹس وغیرہ سے اعدادوشمار لے لیتے، اس میں وینیو اور پچ سمیت بے شمار چیزیں شامل ہوتی ہیں، جیسے کوئی پچ صبح کیسی ہو گی، لنچ کے بعد کیا فرق آتا ہے، کہاں زیادہ فاسٹ بولرز کامیاب رہ سکتے ہیں یا کس پچ سے اسپنرز کو مدد ملے گی، جیسے حال ہی میں ہم نے پوچھا کہ دنیا میں سب سے کم باؤنس والی پچز کہاں ہیں تو اپنے ہی ملک پاکستان کا نام سامنے آیا۔چیف سلیکٹر نے کہا کہ جونیئر ٹورز سے پاکستان کو نیا ٹیلنٹ حاصل ہوگا، انڈر 19 ٹیم اور شاہینز کے کئی کھلاڑیوں نے متاثر کیا ہے، یہ مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کے اہل بھی بن سکتے ہیں، اس سے ہماری بینچ اسٹرینتھ مزید مضبوط ہو گی، باصلاحیت کرکٹرز کو اکیڈمی میں ٹریننگ کیلیے بھی بھیجا جائے گا جہاں وہ ماہر کوچز کی زیرنگرانی اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں گے، پی سی بی کا ارادہ ڈیولپمنٹ اسکواڈ کی تشکیل کا بھی ہے تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع مل سکیں اور ملکی ٹیلنٹ ضائع نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں