پاکستان

وزیرخارجہ اسحاق ڈارکی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی ممالک سے اتحاد کی اپیل

اسرائیل کی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، وزیرخارجہ اسحاق ڈار

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے استنبول میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس برائے وزرائے خارجہ میں اسرائیل کو دہشت گرد ملک قراردیا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورکہا کہ اسرائیل اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ، خطے اور دنیا کا امن خطرے سے دوچارہے۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا وقت کی ضرورت ہے، امید ہے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

پاکستان کے وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل دہشت گردی پھیلا رہا ہے، غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں خواتین وبچے شہید ہوچکے ہیں، پاکستان اسرائیل کے ایران مخالف اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت اورفلسطین وایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار اور اُن کی مکمل حمایت کرتا ہے، مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ امید ہے حالیہ تنازع اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی، امت مسلمہ کو اس وقت مختلف چیلنجز درپش ہیں جن سے نمٹنے کیلیے تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کے لیے تمام اقدامات کررہاہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کے حصے کا پانی روکنا کسی صورت قابل قبول نہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کے شہراستنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ہوا ، جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور خطے میں بگڑتی صورتحال پرغورکیا گیا، اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت 40 سے زائد ممالک کے سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کی۔

سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحٰہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے،ایران اسرائیل تنازع کا پُرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے، انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اورغزہ پر اسرائیلی جارحیت ناقابلِ قبول ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہیے۔

اس موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے زہریلے پروپیگنڈےکونظرانداز کرنے اور مذاکرات پر زور دینے کی اپیل کی اورکہا کہ ایران پراسرائیلی حملے امریکا کے ساتھ نئے جوہری مذاکرات سے قبل کیے گئے، جن کا مقصد ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل مسائل کو سفارتی ذرائع سے حل نہیں کرنا چاہتا۔

ترک صدرنے اسرائیل پر اثر رسوخ رکھنے والے ممالک سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے زہریلے پروپیگنڈے پرکان نہ دھریں اوروسیع ترجنگ کو روکنے کے لیے بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں،انہوں نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پراسرائیل کے خلاف مؤثرپابندیوں کے نفاذ کے لیے اپنی کوششیں تیزکریں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button