پاکستانتازہ ترینروزگار
ٹرنڈنگ

حکومت شرحِ نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، اقتصادی سروے کل جاری ہوگا

رواں مالی سال شرح نمو 2.68 فیصد رہی، زرعی شعبہ کمزور جبکہ صنعتی شعبے میں بہتری دیکھی گئی۔

وفاقی حکومت مالی سال 2024-25 کے لیے طے شدہ کئی اہم معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا۔

مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے خاصی کم ہے۔ معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا، جب کہ گزشتہ برس یہ 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔

ملکی سطح پر معیشت کا حجم 9600 ارب روپے بڑھا، جو 114.7 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا۔ فی کس آمدن میں بھی 144 ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 1680 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

ابتدائی معلومات کے مطابق زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر ہدف سے خاصی کم رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی، جو منفی 4.5 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ نیچے ہے، جب کہ کاٹن جیننگ کا شعبہ 19 فیصد سکڑ گیا۔ تاہم لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد کی شرح نمو دیکھی گئی۔

صنعتی شعبے کی مجموعی گروتھ 4.77 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.4 فیصد سے کچھ بہتر ہے۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں واضح بہتری دیکھی گئی، جب کہ بڑی صنعتیں 1.53 فیصد کی منفی شرح سے متاثر ہوئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی اور تعمیرات کا شعبہ بہتر رہا۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 2.7 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد کے بجائے 0.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، جبکہ خدماتی شعبہ 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں صرف 2.9 فیصد بڑھ سکا۔

اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.5 فیصد کمی ہوئی، جبکہ کاٹن 30.7 فیصد، مکئی 15.4 فیصد، اور گندم 8.9 فیصد کم رہی۔ سبزیوں، پھلوں اور آئل سیڈز میں معمولی بہتری دیکھی گئی۔

صنعتی شعبے کی مجموعی کارکردگی ہدف سے بہتر رہی، جہاں 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے 4.8 فیصد ترقی ریکارڈ کی گئی۔

تعمیراتی شعبہ 5.5 فیصد کے ہدف کے مقابلے 6.6 فیصد تک پہنچا، جبکہ چھوٹی صنعتوں نے 8.2 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 8.8 فیصد ترقی کی۔

رواں سال مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے میں اوسطاً 5 فیصد رہی، جبکہ بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر میں غیر معمولی 28.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بہتری دیکھی گئی۔ ایف بی آر محصولات کا مقررہ ہدف مکمل ہونے کا امکان کم ہے۔

قومی بچت، پرائمری بیلنس اور مجموعی آمدن میں نمایاں بہتری رپورٹ ہوئی، جسے مالی استحکام کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button