
وفاقی بجٹ 2025-26 کے لیے جاری ورکنگ پیپر کے مطابق، رواں مالی سال کے دوران بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.5 فیصد کمی ہوئی ہے، جس سے خوراک کی درآمدات میں اضافے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کا خدشہ ہے۔
جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 2.7 فیصد رہی، جس کا بڑا سبب زرعی شعبے کی کمزور کارکردگی قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، گندم، چاول، کپاس، مکئی اور گنے کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جبکہ حکومت کی جانب سے کم از کم امدادی قیمت کے خاتمے اور سبسڈی نظام میں تبدیلی نے کسانوں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا۔ کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد، مکئی میں 15.4 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد، چاول میں 1.4 فیصد، اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
منصوبہ بندی کمیشن نے اعتراف کیا کہ پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت پر عمل درآمد نہ کرکے کسانوں کو منڈی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کے باعث جننگ انڈسٹری بھی 19 فیصد سکڑ گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ناقص موسم، بارشوں میں کمی، اور پیداواری لاگت میں اضافے جیسے عوامل بھی پیداوار میں کمی کا سبب بنے۔
منصوبہ بندی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق لائیو سٹاک شعبے نے 4.7 فیصد کی مثبت نمو دکھائی، جسے حکومت کی ویکسینیشن اور بیماریوں پر قابو پانے کی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم صنعتوں کا شعبہ متاثر ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ 1.5 فیصد سکڑ گئی، اور مجموعی صنعتی پیداوار دباؤ کا شکار رہی۔