
بلوچستان کے ضلع کیچ میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر تمپ، محمد حنیف نورزئی کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا۔ ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد خان بڑیچ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نورزئی عید کی چھٹیوں پر اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ جا رہے تھے کہ تربت کے قریب تگران آباد کے مقام پر سات سے آٹھ افراد ان کی گاڑی روک کر انہیں زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔
ڈی سی کیچ کے مطابق، حملہ آوروں نے محمد حنیف کی اہلیہ، محافظ اور ڈرائیور کو چھوڑ دیا، مگر اسسٹنٹ کمشنر کو اہلیہ کے سامنے زبردستی گھسیٹ کر لے گئے اور ان کے اہلخانہ کی تلاشی بھی لی۔ واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، جبکہ قبائلی عمائدین سے بھی مغوی کی بازیابی میں تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، جس مقام سے اغوا کیا گیا وہ ایران سے ملحقہ سرحدی علاقہ ہے اور ضلع کیچ شورش زدہ اضلاع میں شمار ہوتا ہے، جہاں بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں خصوصاً بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی فعال ہیں۔
فروری 2014 میں بھی کیچ سے ہی ڈپٹی کمشنر، دو اسسٹنٹ کمشنر اور دو تحصیلداروں کو کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نے اغوا کیا تھا، جنہیں دو دن بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔
اسی طرح، حالیہ ہفتے میں بھی ضلع سوراب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی ایک حملے میں جان سے گئے تھے، جب شدت پسندوں نے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول کر سرکاری املاک نذر آتش کر دیں تھیں۔