
اوپن اے آئی نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ شراکت میں ابوظہبی میں ایک وسیع اور طاقتور آرٹیفیشل انٹیلی جنس ڈیٹا سینٹر بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ، جو امریکی سرحدوں سے باہر اوپن اے آئی کا پہلا بڑا قدم ہے عالمی انڈسٹری میں یو اے ای کی اہمیت کو مزید بڑھائے گا۔
سٹارگیٹ یو اے ای ڈیٹا سینٹر کی کل بجلی کی صلاحیت ایک گیگاواٹ ہوگی، جو اسے دنیا کے طاقتور ترین اے آئی ڈیٹا سینٹرز میں شامل کرے گی۔ اس کا پہلا مرحلہ، جس میں 200 میگاواٹ کی صلاحیت کا سیکشن شامل ہوگا، 2026 تک مکمل ہو کر فعال ہو جائے گا۔
اس بڑے منصوبے کی تعمیر یو اے ای کی سرکاری کمپنی جی 42 کر رہی ہے، جس کی ملکیت شیخ تہنون بن زاید النہیان کے پاس ہے، جو ملک کے قومی سلامتی کے مشیر اور صدر کے بھائی بھی ہیں۔
یہ منصوبہ اوپن اے آئی کے علاوہ اوریکل، نیویڈیا، سسکو، اور جاپانی سرمایہ کار سوفٹ بینک کی معاونت سے چلایا جائے گا۔
یو اے ای نے اس شراکت داری کے لیے امریکہ میں ایک بڑے سفارتی اور سرمایہ کاری مہم کا آغاز کیا ، جس میں امریکی سرمایہ کاروں کو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی۔
اس مہم کا حصہ یہ بھی تھا کہ اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی کا ایک خاص ورژن یو اے ای میں تمام صارفین کے لیے مفت دستیاب ہو گا۔
یہ منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں طے پانے والے ایک معاہدے کا نتیجہ ہے، جس میں امریکہ نے یو اے ای کو سالانہ 500,000 جدید اے آئی چپس کی درآمد کی اجازت دی۔ اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ نے چین کے ساتھ تکنیکی تعلقات کے باعث ایسی درآمدات پر پابندی عائد کی تھی.
’سٹارگیٹ یو اے ای منصوبہ اوپن اے آئی کی عالمی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں متعدد ڈیٹا سینٹرز کا ایک نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔ کمپنی مستقبل قریب میں ایشیا پیسفک اور دیگر خطوں میں بھی ایسے مزید ڈیٹا سینٹرز بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ عالمی صارفین کو تیز اور مؤثر خدمات فراہم کی جا سکیں۔
اگرچہ اس منصوبے کی مکمل لاگت ابھی تک پبلک نہیں کی گئی، تاہم امریکہ میں اسی نوعیت کے ڈیٹا سینٹرز کی لاگت 10 بلین ڈالر سے زائد سمجھی جاتی ہے۔