0

حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کیلئے ابتدائی پلان بنالیا،کیا کرنے والا ہے ؟جانیں

حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرضے کے پروگرام کے لیے ابتدائی منصوبہ تیار کر لیا، نئے قرضے کے پروگرام کے حجم اور مدت کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا قرضہ پروگرام 3 سال یا اس سے زائد کے لیے 6 سے 8 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوسکتا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کی جائیں گی، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، رئیل اسٹیٹ اور زراعت کے شعبے سے ٹیکس لیا جائے گا۔ ریکوری کی ترجیحات میں شامل ہوں گے، جو شعبے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، ٹیکس فائلرز کی تعداد اور ریونیو بڑھانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، 15 سے 20 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام جاری ہے۔ ٹیکس نیٹ ہےٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے، ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرکے ریونیو بڑھانے اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر کام کیا جائے گا۔ توانائی کے شعبے میں وزارت خزانہ نے اصلاحات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت گیس کے شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری، مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے، کم انحصار مقامی وسائل سے درآمدات اور پیداوار میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔مقامی آئل ریفائنریز سے پیداوار بڑھانے کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے، مقامی ریفائنریز کی اپ گریڈیشن سے 6.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام کو بہتر کیا جائے گا، توانائی کے شعبے کے سرکلر ریٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیا جائے گا، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں