اوورسیزتازہ ترینسائنس ٹیکنالوجی
ٹرنڈنگ

ٹرمپ کا ٹک ٹاک پر پابندی کی ڈیڈ لائن میں 75 دن کی توسیع پر غور

چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف جنگ نے ٹک ٹاک معاہدہ اور تجارتی تعلقات پیچیدہ بنا دیے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ٹک ٹاک کو کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہ کیا گیا تو وہ 19 جون کی ڈیڈ لائن میں 75 دن کی توسیع پر غور کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں انٹرویو کے دوران کہی۔

ٹرمپ نے کہا کہ ان دل میں ٹک ٹاک کے لیے تھوڑی محبت ہے کیونکہ انہوں نے نوجوان ووٹرز میں 36 پوائنٹس سے کامیابی حاصل کی، اور انہوں نے ٹک ٹاک پر خاص توجہ دی۔

امریکی کانگریس نے 2023 میں فارین ایڈورسی کنٹرولڈ ایپلیکیشنز ایکٹ کے تحت یہ قانون منظور کیا تھا جس کے تحت چینی ملکیت میں کام کرنے والی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو 19 جنوری 2025 سے امریکہ میں بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ ابتدائی طور پر، ٹرمپ نے اس ڈیڈ لائن میں 75 دن کی توسیع دی تھی، جسے بعد ازاں اپریل میں مزید بڑھایا گیا۔

اس دوران ٹرمپ نے امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک کے امریکی یونٹ کو ایک علیحدہ کمپنی میں تبدیل کرنے کے لیے مذاکرات کیے تھے، لیکن چین کی مخالفت کے باعث معاہدہ معطل ہو گیا۔ بیجنگ نے اس معاہدے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی اور ٹرمپ کی ‘ریسیپروکل’ ٹیرف پالیسی نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ چینی مصنوعات پر عائد 145 فیصد ٹیرف میں کمی کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ یہ رعایت صرف کسی بڑے تجارتی معاہدے کا حصہ ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، اگر ٹیرف کم نہ کیے جائیں تو کاروبار مشکل ہو جائے گا، جبکہ چین بھی کاروبار کی خواہش رکھتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی اور ٹک ٹاک معاہدے کی پیچیدگیاں نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات بلکہ عالمی اقتصادی منظرنامے پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button