
جرمنی کے داخلی سلامتی کے ادارے فیڈرل آفس فار پروٹیکشن آف دی کانسٹی ٹیوشن (بی ایف وی) نے دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کو ایسی جماعت قرار دیا ہے جو ملک کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے۔
بی ایف وی کا کہنا ہے کہ ادارے کے پاس اب ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ 2013 میں قائم ہونے والی اے ایف ڈی تارکینِ وطن مخالف پالیسیوں، اسلام دشمن بیانیے، اور نسلی امتیاز کو فروغ دے رہی ہے، جو جرمنی کے آئینی جمہوری ڈھانچے سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
ایک تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جماعت کے کئی رہنما مسلمانوں اور غیر یورپی آلٹرنیٹو فار جرمنی کو معاشرے کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں، اور ان کی واپسی یا اخراج کی بات کرتے ہیں۔
بی ایف وی نے اس جماعت کو ایسی تنظیم قرار دیا ہے جو جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچانے کے قابل تصدیق عزائم رکھتی ہے جس کے بعد ادارے کو قانونی طور پر یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ جماعت کی سرگرمیوں، روابط، اور مواصلات کی مکمل نگرانی کرے۔
اے ایف ڈی نے اس اقدام کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان کی جماعت کی مقبولیت سے خوفزدہ حلقوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اے ایف ڈی نے فروری کے انتخابات میں ریکارڈ نشستیں حاصل کیں، جو اصولاً اسے اہم پارلیمانی کمیٹیوں کی سربراہی کا حق دیتی ہیں، تاہم اس کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہے۔
یہ فیصلہ نئے چانسلر فریڈرش میرس کے حلف اٹھانے سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف جرمنی کی داخلی سیاست پر اثر ڈالے گا بلکہ یورپی سطح پر مہاجرین اور مسلمان اقلیتوں کے خلاف بیانیے کے خلاف پالیسی سازی میں بھی کردار ادا کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر، خصوصاً انسانی حقوق کے حلقوں اور مسلم کمیونٹی میں اس فیصلے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ بعض مبصرین خبردار کر رہے ہیں کہ اے ایف ڈی خود کو مین سٹریم جماعتوں کے خلاف متبادل آواز کے طور پر پیش کر کے مزید ہمدردی حاصل کر سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ دیکھنا ہو گا کہ جرمن حکومت جماعت پر مزید قانونی یا مالی پابندیاں عائد کرتی ہے یا اس کا سیاسی مقابلہ کیا جاتا ہے