
ایران اسرائیل جنگ میں امریکا بھی کودپڑا، امریکا کے تین جوہری تنصیبات پرحملے
عالمی برادری کی جانب سے شدید مذمت، ایران نے حملوں کوعالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا
امریکا بھی ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوگیا اور امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پربمباری کردی، سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران میں فردو، نطنز اور اصفہان جوہری تنصیبات پرانتہائی کامیاب حملہ مکمل کرلیا ہے۔
امریکی صدر نے لکھا کہ فردو نیوکلیئر سائٹ ہمارا مرکزی ہدف تھا اور اس پر مکمل بمباری کی گئی ہے اور یہ پلانٹ ختم کردیا ہے، فردو جوہری مرکز پر بموں کا مکمل پے لوڈ گرایا گیا، جس سے اس اہم جوہری سائٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
امریکی صدر نے اس کارروائی کو دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ اور کامیاب فضائی کارروائی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی دوسرے فوجی ادارے کے پاس اس نوعیت کا آپریشن کرنے کی صلاحیت نہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ایک شاندار کامیابی ہے اور اس کا سہرا ہمارے بہادر امریکی فوجیوں کے سر ہے، اب وقت ہے کہ ہم امن کی طرف قدم بڑھائیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے حملے پر صدرٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، جبکہ مبینہ طور پر اس حملے میں بی ٹو بمبار طیارے استعمال کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ روز ہی مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے تھے۔
ایران نے امریکی حملوں کے نتیجے میں فردو، نطنز اوراصفہان میں جوہری سائٹس پر ہونے والی بمباری کی پہلی بارسرکاری طورپرتصدیق کی ہے، ایرانی میڈیا کے مطابق صوبہ قُم کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضیٰ حیدری نے بتایا کہ فردو جوہری مرکز کے ایک حصے پر فضائی حملہ ہوا ہے۔ اس سے قبل ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایران کے نائب سیاسی ڈائریکٹرحسن آبادی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان تینوں جوہری سائٹس کو حملے سے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا.
ایران کی وزارتِ خارجہ نے امریکی فضائی حملوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ان جارحانہ کارروائیوں کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت کرے گا، تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پرحملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی سنگین اور بے مثال خلاف ورزی کی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قومی مفادات اورسلامتی کے دفاع کے لیے پورے عزم اور اقت کے ساتھ امریکی حملوں اور اس مجرمانہ ریاست کے خلاف مزاحمت کا حق رکھتا ہے۔
ایران نے امریکہ کی جانب سے اپنے جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے ، اورکہا ہے کہ عالمی امن کے تحفظ کے لیے اس حملے کو نظر انداز کرنا عالمی قوانین کی نفی ہو گی۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس کی ڈیموکریٹ رکن سارا جیکبز نے ایران پر صدر ٹرمپ کے فضائی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ایران پرحملے نہ صرف غیرآئینی ہیں، بلکہ یہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو امریکا کو ایک اور خطرناک جنگ میں دھکیل سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو خطرناک شدت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعہ کے شدت اختیار کرنے سے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، ایکس پراپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اب اس بات کا بڑھتا ہوا خطرہ موجود ہے کہ یہ تنازعہ تیزی سے قابو سے باہر ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں شہریوں خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم سرکیراسٹارمر نے ایران پر امریکی حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں سے تہران کے ایٹمی پروگرام سے لاحق خطرہ کم ہوا ہے، ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا ایران کوکبھی بھی ایٹمی ہتھیاربنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارت کاری اور مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی براہ راست حمایت نہیں کی، تاہم ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کو نوٹ کرتے ہیں کہ اب امن کا وقت ہے، اور ہم کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہیں۔
ایران پرامریکی حملے کے بعد پاکستان سمیت اسلامی ممالک اورلاطینی امریکہ کے کئی ممالک نے واشنگٹن کی اس کارروائی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اوراسے بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے باوجود تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے اور کسی اضافے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
ایجنسی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران سے باہر کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر جوابی میزائل برسادیئے، جس کے نتیجے میں تل ابیب اورمقبوضہ بیت المقدس دھماکوں سے گونج اٹھے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں 27 افراد زخمی ہو گئے۔