
بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا، جس میں 36 ارب 50 کروڑ روپے سرپلس ظاہر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ایک متوازن اور فلاحی بجٹ ترتیب دیا گیا ہے، رواں مالی سال کا 100 فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال کیا جاچکا ہے۔
ترقیاتی منصوبوں میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کے لیے سب سے زیادہ، یعنی 55 ارب 21 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو کل ترقیاتی بجٹ کا 19 فیصد بنتا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے لیے 42 ارب 78 کروڑ، اسکول ایجوکیشن کے لیے 19 ارب 85 کروڑ، ہائیر ایجوکیشن کے لیے 4 ارب 99 کروڑ، اور صحت کے شعبے کے لیے 16 ارب 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 12 ارب 66 کروڑ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لیے 17 ارب 16 کروڑ، بلدیاتی اداروں کے لیے 12 ارب 91 کروڑ، زراعت کے لیے 10 ارب 17 کروڑ اور توانائی کے شعبے کے لیے 7 ارب 84 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، معدنیات و کان کنی کے لیے 56 کروڑ 76 لاکھ اور خواتین کی فلاح و ترقی کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ بجٹ میں 6000 غیر ضروری آسامیاں ختم کرنے اور 6146 نئی آسامیاں پیدا کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جن میں 4188 عارضی اور 1958 مستقل ہوں گی۔
سیف سٹی منصوبوں کے لیے 8 شہروں میں 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد ہوگی، صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے استثنیٰ کے حامل ہوں گے۔