
اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں فلسطینی علاقے غزہ کی جانب جانے والی امدادی کشتی میڈلین کو روک کر قبضے میں لے لیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق، کشتی کو بندرگاہ اشدود منتقل کیا جا رہا ہے، جبکہ سوار تمام کارکنوں کو ان کے ممالک واپس بھیجا جائے گا۔
یہ کشتی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے تحت اٹلی کے جزیرے سسلی سے 1 جون کو روانہ ہوئی تھی اور اس پر بنیادی انسانی امداد چاول، شیر خوار بچوں کا دودھ اور طبی سامان موجود تھا۔ کشتی پر معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن اور دیگر ممالک کے کارکن شامل تھے۔
فریڈم فلوٹیلا کے مطابق، اسرائیلی کمانڈوز نے نہتے کارکنوں کو آنکھوں میں جلنے والے سفید مواد کا سپرے کر کے زیرِ حراست لیا، جبکہ عملے نے ہاتھ بلند کر کے مزاحمت نہ کرنے کا اشارہ دیا۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کے ماہرین نے کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے، جس سے عالمی عدالت انصاف کے ان عبوری احکامات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جن کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ غزہ کے ساحلوں کے نزدیک کا علاقہ قانونی ناکہ بندی کے تحت بند ہے، اور امداد صرف اسرائیل کے توسط سے بھیجی جا سکتی ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیل کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔