0

دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کےدرمیان تعلقات خراب ہوں، سابق نگراں وزیراعظم نےبیان جاری کر دیا

اسلام آباد: سابق نگراں وزیراعظم انورحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب ہوں اور پاکستان معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوسکتا۔ ہو رہا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اس لیے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم نہ ہو۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کوششیں کر رہا ہے، افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب ہوں اور چین بھی جانتا ہے کہ پاکستان میں حملے دشمن قوتوں کی سازشیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سازشوں سے آگاہ ہے اور چین بھی پوری طرح باخبر ہے، چینی حکام چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق ہیں۔ آج کا واقعہ پاک چین دوستی کے حوالے سے اہم تھا، ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ جنگ معیار کی طرح ہوتی ہے، ہمیں ایسی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب ہوں اور چین بھی جانتا ہے کہ پاکستان میں حملے دشمن قوتوں کی سازشیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سازشوں سے آگاہ ہے اور چین بھی پوری طرح باخبر ہے، چینی حکام چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق ہیں۔ آج کا واقعہ پاک چین دوستی کے حوالے سے اہم تھا، ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ جنگ معیار کی طرح ہوتی ہے، ہمیں ایسی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔10,000 میل دور، امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں نظام بدلنا نہیں چاہتی تھیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں ایک گروپ نے مسلح جدوجہد کی تو وہاں کی صورتحال مختلف تھی، پاکستان میں صورتحال مختلف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اس ملک میں پاکستانی عوام اور غیر ملکی شہریوں کو محفوظ رکھنا چاہیے، پہلی ترجیح دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا چاہیے، آج جب بریفنگ دی جا رہی تھی تو جو سوالات پوچھے گئے وہ اس وقت کیوں نہیں پوچھے گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں