0

ابھی کشکول نہ بھی لیں تو اگلا کہے گا کشکول ان کی بغل میں ہے، شہباز شریف کا ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

شہباز شریف نےقرض لے کر پاکستان چلانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کشکول نہ لیں تو کہیں گے کشکول ان کی بغل میں ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ معاشی شعبہ اور حکومت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ شکر ہے آج رمضان المبارک ہے ورنہ ہم آپ کو قرضے کے پیسے کی چائے پلا دیتے، ہم قرضے لے کر پروجیکٹ کر رہے ہیں، قرض لے کر تنخواہیں دے رہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام۔ ہم نے مل کر ترقی کرنی ہے، لوگوں کو نوکریاں دینی ہیں، مہنگائی سے نمٹنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ نجی شعبے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ ہمیں ماضی کی ناکامیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے اور مہنگے تیل سے بجلی کی پیداوار کو مرحلہ وار ختم کرنا ہوگا۔اس تقریب کا انعقاد ان افراد اور کمپنیوں میں ایوارڈز تقسیم کرنے کے لیے کیا گیا تھا جنہوں نے زیادہ ٹیکس ادا کیا۔وزیراعظم نے ایف بی آر کے بارے میں کہا کہ ایف بی کو ڈیجیٹل کیا جائے گا، ریونیو سے متعلق 2700 ارب روپے کے کیسز زیر التوا ہیں، ریونیو کا ہدف 9 کھرب روپے ہے، منفرد ٹیکس پالیسی لانی ہوگی۔قرضوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کے پہاڑ کو ہٹانا ہوگا، صنعت، زراعت اور آئی ٹی کو فروغ دینا ہوگا، نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کی تربیت کرنا ہوگی، قرضے لے کر تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔فلسطین کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز سلامتی کونسل میں اس بربریت کے خلاف قرارداد منظور ہوئی، اقوام متحدہ میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد پر عمل درآمد بہت ضروری ہے۔وزیراعظم نے ایک بار پھر فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست تک حمایت جاری رکھے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں