0

تندور میں روٹیاں لگانے سے ہاتھ جل جاتے تھے! بھارتی کرکٹر محمد سراج

بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج نے انکشاف کیا ہے کہ جب میں کیٹرنگ کے لیے کام کیا کرتا تھا تو رومالی روٹی پلٹتے ہوئے میرے ہاتھ جل جایا کرتے تھے۔حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے محمد سراج نے بی سی سی آئی کی خصوصی ویڈیو میں اپنے کرکٹ کے سفر کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس وقت میں حیدرآباد آتا ہوں پہلا خیال تو یہ ہوتا ہے کہ گھر جاؤں اور وہاں سے پھرعیدگاہ جاؤں۔آج اپنی 30 ویں سالگرہ منانے والے سراج بی سی سی آئی ٹی وی سے بات چیت کے دوران حیدرآباد میں اپنے علاقے میں گھومتے ہوئے بھی نظر آئے۔ بھارتی کرکٹر نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ میں دنیا میں کہیں بھی جاؤں مجھے جو سکون یہاں ملتا ہے وہ کہیں نہیں ملتا۔محمد سراج نے کہا کہ میں نے اپنا بچپن یہیں گزارا ہے، یہیں پلا بڑھا ہوں اور میرے تمام دوست یہی ہیں۔ 20-2019 میں نے سوچا کہ اپنے آپ کو ایک اور سال دے دوں اگر کچھ نہ ہوا تو میں کرکٹ چھوڑ دوں گا۔محمد سراج نے انکشاف کیا کہ میں کیٹرنگ کے شعبے میں کام کرتا تھا۔ میرے گھر والے مجھے پڑھائی کے لیے کہتے رہے لیکن مجھے کرکٹ کھیلنا پسند تھا۔پیسر نے یہ بھی بتایا کہ میرے ہاتھ جل جایا کرتے تھے کیونکہ مجھے رومالی روٹی پلٹانی پڑتی تھی۔ اس کام کے مجھے 100 سے 200 روپے ملتے تھے اور میں اس پر خوش تھا۔ میں گھر میں 100 سے 150 روپے دیتا تھا اور 50 اپنے لیے رکھتا تھا۔فاسٹ بولر محمد سراج انگلینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی حالیہ ٹیسٹ سیریز کا حصہ تھے جہاں وہ 5 میں سے 4 ٹیسٹ میچز میں بھارتی الیون کا حصہ تھے۔تاہم اب وہ آئی پی ایل 2024 کی تیاریاں کررہے ہیں جہاں وہ رائل چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کرتے نظر آئیں گے۔ تاہم اس دوران دو مہینوں کے ملنے والے وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں