110

وکیل نہیں ہوں اس لئے عدالت میں بات کرنے کا سلیقہ نہیں ،جو کہوں گا سچ کہوں گا ، سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا،سعد رفیق

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ایک ساتھ انتخابات کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا خوش آمدید خواجہ سعد رفیق صاحب۔ سپریم کورٹ میں انتخابات ایک دن کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے روسٹرم میں آکر کہا کہ وکیل نہیں ہوں اس لئے عدالت میں بات کرنے کا سلیقہ نہیں ہے،جو کہوں گا سچ کہوں گا ، سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا،لیگی رہنما نے کہاکہ اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد بہت گہرا ہے،2017 سے عدالت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی،میں بھی ایک شکار آپ کے سامنے کھڑا ہوں،کوئی بھی اداروں میں تصادم نہیں چاہتا،عوام کو صاف پانی نہیں دے سکتے، اداروں میں تصادم کے متحمل کیسے ہو سکتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ مذاکرات کے دوران بہت کچھ سننا پڑا،مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکتا ہے،آئین 90 دن کے ساتھ شفافیت کا بھی تقاضا کرتا ہے،پنجاب پر الزام لگتا ہے یہی حکومت کا فیصلہ کرتا ہے،الیکشن نتائج تسلیم نہ کرنے پر پہلے بھی ملک ٹوٹ چکا ہے،آئین کے تقاضوں کو ملا کر ایک ہی دن الیکشن ہوں،صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا۔سعد رفیق نے کہاکہ سیلاب اور محترمہ بینظیر کی شہادت پر انتخابات میں تاخیر ہوئی، حکومت نے کوئی قانونی نقطہ نہیں اٹھایا تو عدالت ازخود ان پر غور کرے،کئی ماہ سے 63 اے والا نظرثانی کیس زیرالتواہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ مذاکرات کے دوران بہت کچھ سننا پڑا،مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکتا ہے،آئین 90 دن کے ساتھ شفافیت کا بھی تقاضا کرتا ہے،پنجاب پر الزام لگتا ہے یہی حکومت کا فیصلہ کرتا ہے،الیکشن نتائج تسلیم نہ کرنے پر پہلے بھی ملک ٹوٹ چکا ہے،آئین کے تقاضوں کو ملا کر ایک ہی دن الیکشن ہوں،صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا۔سعد رفیق نے کہاکہ سیلاب اور محترمہ بینظیر کی شہادت پر انتخابات میں تاخیر ہوئی، حکومت نے کوئی قانونی نقطہ نہیں اٹھایا تو عدالت ازخود ان پر غور کرے،کئی ماہ سے 63 اے والا نظرثانی کیس زیرالتواہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدالت اپنا ہاتھ روک کر بیٹھی ہے کیونکہ حالات سازگار نہیں ہیں،بڑی بڑی جنگوں کے دوران بھی الیکشن ہو رہے ہیں،ترکی میں زلزلے کے دوران بھی الیکشن ہو رہے ہیں،آپ کی باتوں سے لگتا ہے آئین نہیں توڑنا چاہتے،پنجاب کی جو بات کی گئی ہے سیاسی ہے لیکن عدالت کو لکھ کر نہیں دی گئی،عدالت کے سامنے صرف فنڈز اور سکیورٹی کا معاملہ اٹھایا گیا،کم از کم فنڈز تو جاری ہو سکتے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں