انسانی حقوق کی علمبردار اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان کی حکومت کا افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی لگانا حیران کن نہیں ہے۔ انہوں نے طالبان حکومت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ 3 سالوں سے طالبان افغان خواتین اور لڑکیوں کو بڑھتی ہوئی جنس اور نسل کے ساتھ قتل کر رہے ہیں۔ظالمانہ حکومت کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور۔ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اب دنیا کے پاس واحد آپشن یہ ہے کہ وہ ان کا احتساب کریں اور لڑکیوں اور خواتین کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کریں۔ اگرچہ یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ طالبان خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور تعلیم تک رسائی پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہیں، لیکن یہ حیرت کی بات نہیں ہے۔ یاد رہے کہ طالبان حکومت نے گزشتہ روز نیا حکم نامہ جاری کیا تھا۔افغانستان میں خواتین پر صحت کی تعلیم حاصل کرنے کی پابندی عائد کر دی۔
Load/Hide Comments