
پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے پہلے سرکاری بٹ کوائن سٹریٹجک ریزرو کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو اور پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے لاس ویگاس میں بٹ کوائن ویگاس 2025 کانفرنس میں کیا۔ تقریب میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، ایرک ٹرمپ اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر بھی شریک تھے۔
بلال بن ثاقب نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان صرف ایک جغرافیائی ریاست نہیں رہا، بلکہ ایک ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے، جس کی قیادت نوجوان نسل کر رہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ایک قومی بٹ کوائن والٹ قائم کیا گیا ہے جس میں وہ ڈیجیٹل اثاثے رکھے گئے ہیں جو پہلے ہی ریاست کی تحویل میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اثاثے قیاس آرائی یا فروخت کے لیے نہیں بلکہ ایک خودمختار مالیاتی ذخیرے کے طور پر رکھے جائیں گے۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان اور بٹ کوائن دونوں کو عالمی سطح پر بدنامی کا سامنا رہا، لیکن حقیقت میں دونوں میں زبردست صلاحیت، استقلال اور وژن موجود ہے۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ حکومت پاکستان نے بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے ابتدائی طور پر 2000 میگاواٹ بجلی مختص کر دی ہے۔ اس اقدام سے بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں، خودمختار مائنرز اور کلین انرجی پارٹنرز کے لیے پاکستان میں مواقع پیدا ہوں گے۔
حکومت نے پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے، جو ویب3 مالیاتی نظام کے لیے باضابطہ ریگولیٹری فریم ورک تیار کرے گی۔ یہ اتھارٹی ڈیجیٹل اثاثوں، زمین کے ریکارڈ، مالیاتی نظام، اور گورننس میں بلاک چین ٹیکنالوجی کے انضمام کی نگرانی کرے گی۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ہائی ٹیک ملازمتوں، غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومتی آمدنی میں اضافے کا باعث بنے گا۔