آج کے کالمزتازہ ترین
ٹرنڈنگ

حج سیریز:میقات کیا ہے؟ جانئے حج کی تیاری کا پہلا قدم

حج اسلام کا ایک عظیم رکن اور ایمان کا عملی مظاہرہ ہے، جسے ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض کیا گیا ہے۔ دنیا بھر سے فرزندانِ توحید ذوالحجہ کے مہینے میں اپنے اپنے ممالک سے سفرِ حج کا آغاز کرتے ہیں۔ اس سفر کی ابتدا احرام سے ہوتی ہے، جو عبادت، طہارت اور عاجزی کا پیغام دیتا ہے۔ حج کے 12 مناسک ہیں جو مرحلہ وار مکمل کیے جاتے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں فرزندانِ توحید نے اپنے ایمان کے اس اہم فریضے کی ادائیگی کے لیے سرزمینِ مقدس کی جانب رختِ سفر باندھ لیا ہے۔ اسلامی تقویم کے آخری مہینے، ذوالحجہ کے آغاز کے ساتھ ہی حج کا روحانی سفر بھی شروع ہو چکا ہے، جو عبادت، قربانی اور اتحادِ امت کا عملی مظہر ہے۔

عازمین حج 8 ذوالحج کو احرام باندھ کر اس بابرکت سفر کی ابتدا کرتے ہیں جو عام طور پر 12 ذوالحجہ کو طوافِ وداع کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس پورے سفر میں 12 مناسکِ حج ادا کیے جاتے ہیں، جن کی مکمل ادائیگی کے بعد ہی حج کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔
احرام کیا ہے؟

حج اور عمرہ کی ابتدا ایک خاص حالت، یعنی "احرام” سے کی جاتی ہے۔ مرد حضرات کے لیے احرام دو غیر سلی ہوئی سفید چادروں پر مشتمل ہوتا ہے، جبکہ خواتین اپنے سادہ لباس میں حج ادا کرتی ہیں، البتہ ان کے لیے چہرہ اور ہاتھ کھلا رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

احرام مخصوص مقامات، جنہیں "میقات” کہا جاتا ہے، وہاں سے یا اس سے پہلے باندھا جاتا ہے۔ میقات سے قبل غسل کرنا، مردوں کے لیے خوشبو لگانا، ناخن تراشنا اور بال ترشوانا مستحب عمل ہے۔ احرام کی نیت کے بعد حاجی "لبیک اللہم لبیک” کی صدا بلند کرتے ہوئے مناسکِ حج کا آغاز کرتے ہیں۔

احرام کی حالت میں کچھ مخصوص پابندیاں لاگو ہو جاتی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
خوشبو کا استعمال ممنوع،ناخن تراشنا یا بال کاٹنا،کسی قسم کی لڑائی جھگڑا یا بدکلامی،جانور کا شکار کرنا اور مردوں کے لیے سلے ہوئے کپڑوں کا استعمال

یہ احکامات حاجی کو نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی طہارت کی طرف راغب کرتے ہیں، اور حج کو روحانی اعتبار سے ایک مکمل عبادت میں ڈھال دیتے ہیں۔حج کا یہ مقدس فریضہ ہر سال امتِ مسلمہ کو اتحاد، صبر، قربانی اور اطاعت کا عملی سبق دیتا ہے۔ دنیا بھر سے آئے لاکھوں مسلمان اس موقع پر ایک ہی لباس، ایک ہی شعار اور ایک ہی مقصد کے تحت خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں، جو اسلامی اخوت و مساوات کی عظیم ترین مثال ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button