
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ مظفرگڑھ میں بچوں کے جنسی استحصال اور ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر فروخت کرنے والے ایک بین الاقوامی گینگ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، جس کا مرکزی کردار ایک جرمن شہری ہے۔ اس کارروائی کے دوران دو افراد کو گرفتار جبکہ 10 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔
اسلام آباد میں نیشنل کرائمز اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے بتایا کہ مظفرگڑھ کے علاقے دین پناہ میں چھ سے 10 سال کے بچوں کو مختلف کھیل سکھانے کے بہانے بلایا جاتا تھا، جہاں انہیں پہلے پیسے دے کر اور پھر بلیک میل کر کے جنسی استحصال کیا جاتا اور اس مذموم فعل کی ویڈیوز ریکارڈ کر کے ڈارک ویب پر فروخت کی جاتیں۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ 23 مئی کو پانچ گھنٹے طویل مشترکہ آپریشن کے دوران دو افراد کو گرفتار اور 10 بچے بازیاب کرائے گئے جن میں سے چھ بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گینگ لائیو سٹریمنگ کے ذریعے بھی دنیا بھر میں سرگرم تھا. جرمن باشندہ فی الحال مفرور ہے جس تک رسائی کے لیے قانونی اقدامات جاری ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق 50 بچے متاثر ہوئے، جبکہ افسوسناک طور پر کچھ بچوں کے والدین بھی اس جرم میں شریک پائے گئے جن کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ڈی جی این سی سی آئی اے وقارالدین سید کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع پر عمل کرتے ہوئے کی گئی، جس میں پتہ چلا کہ ایک غیر ملکی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ حکام کے مطابق اس نوعیت کا یہ پاکستان میں پہلا کیس ہے، جس میں بین الاقوامی نیٹ ورک منسلک پایا گیا۔
طلال چوہدری نے مزید بتایا کہ اب تک بچوں کے استحصال سے متعلق 178 ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں، 197 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں اور 14 افراد کو سزا سنائی جا چکی ہے۔ قوانین میں ترمیم کے تحت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو اب 14 سے 20 سال قید کی سزا دی جائے گی اور ضمانت یا صلح بھی نہیں ہو سکے گی۔