پاکستانتازہ ترین
ٹرنڈنگ

خضدار میں معصوم بچوں کا قتل انڈین سازش کا نتیجہ ہے: آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج اور سیکریٹری داخلہ نے پریس کانفرنس میں خضدار حملے کو انڈین ریاستی دہشت گردی کا شاخسانہ قرار دیا۔

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ خضدار میں 21 مئی کو پیش آنے والا افسوسناک واقعہ، جس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا، دراصل انڈیا کی ایماء پر فتنۃ الہندوستان کی بزدلانہ کارروائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن جان بوجھ کر پاکستانی معاشرے کے سب سے کمزور اور معصوم طبقے کو نشانہ بنا رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خضدار سانحے میں انڈیا ملوث ہے ، جو خطے میں امن کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا پچھلی دو دہائیوں سے پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی منظم مہم چلا رہا ہے، اور ہر بار ہم نے ثبوتوں کے ساتھ دنیا کے سامنے انڈیا کا چہرہ بے نقاب کیا۔ انہوں نے تفصیل رکھی کہ بار بار ہم نے دہشتگردی میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوتوں کو انڈین حکومت اور اقوامِ متحدہ کے سامنے رکھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کلبھوشن یادیو جیسا حاضر سروس انڈین نیوی افسر خود اس بات کا اعتراف کرچکا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں کا حصہ رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا یہ انڈیا کا سفاک اور شیطانی چہرہ ہے۔

ترجمان پاک فوج نے سانحہ خضدار سمیت 2024 اور 2025 کے دوران بلوچستان میں ہونے والی متعدد دہشتگرد کارروائیوں کی تفصیل پیش کی، جن میں فتنۃ الہندوستان کے ایجنٹوں نے مزدوروں، درزیوں، حجاموں، اور حتیٰ کہ عبادت گاہوں کو بھی نشانہ بنایا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ ان بربریت کی کارروائیوں کا بلوچ روایت، اسلام یا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ حملے محض انڈیا کے حکم پر کیے جا رہے ہیں۔ یہ فنتۃ الہندوستان ہے اس کا بلوچستان کے ساتھ کچھ تعلق نہیں۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے پاس انڈین ایجنٹوں اور ان کے پاکستانی سہولت کاروں کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں، جن میں انڈیا کے دہشتگرد نیٹ ورک کی سرگرمیاں صاف طور پر سنی اور دیکھی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 6 اور 7 مئی کی شب جب انڈیا نے ڈرون اور میزائل حملے کیے، اُسی وقت فتنۃ الہندوستان کو بلوچستان میں متحرک کیا گیا اور محض چند گھنٹوں میں 33 دہشتگرد حملے کیے گئے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دونوں کارروائیاں ایک ہی ایجنڈے کا حصہ تھیں۔

ترجمان پاک فوج نے انڈین میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہر دہشتگرد حملے سے قبل انڈین سوشل میڈیا پر بڑی خبر کے اشارے دیے جاتے ہیں، اور بعد میں ان حملوں کا جشن منایا جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جن افراد کو لاپتہ افراد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، ان میں سے متعدد کی شناخت دہشت گردی کے واقعات کے بعد کیے گئے ڈی این اے ٹیسٹ میں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب واضح شواہد سامنے آ رہے ہیں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ جیسی تنظیمیں مبینہ طور پر دہشت گردی کے لیے بطور پراکسی استعمال ہو رہی ہیں۔

سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ سکول پر نہیں ہماری اقدار پر حملہ تھا۔

وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے فتنۃ الہندوستان کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اسی طرح فتنۃ الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور ان دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button