0

امریکہ نے ایران پر حملے میں اسرائیل کا ساتھ دینے سے انکار کردیا

امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ایران پر کسی حملے میں اس کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر کے امدادی پیکج سے متعلق ایک بل کی منظوری کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔امریکی صدر نے اتوار کو کہا کہ اگر اسرائیل نے ایرانی حملے کا جواب دینے کے لیے کوئی کارروائی کی تو امریکا اس کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ وہ ایران کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے پہلے ممکنہ نتائج کے بارے میں اچھی طرح سوچ لیں۔امریکی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے ایران کے حملے کا جواب دینے میں اسرائیل کی مدد ضرور کی ہے تاہم جوابی حملے کی صورت میں اس کی حمایت سے گریز کیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے این بی سی کے میٹ دی پریس پروگرام میں کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں کوئی بڑی اور حقیقی جنگ نہیں چاہتا۔ ان معاملات کو مزید آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔جان کربی نے کہا کہ صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نے ہفتے کے روز فون پر بات کی اور اس کے بعد بنجمن نیتن یاہو کو جو بائیڈن کے جذبات کا بخوبی اندازہ ہو گا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے امریکی جنگی جہازوں سے 70 ایرانی ڈرونز اور 4 یا 6 بیلسٹک میزائل مار گرائے ہیں۔بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ صدر بائیڈن نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ایران پر کسی حملے کی حمایت نہیں کرے گا۔ اس معاملے میں جو بھی فیصلہ ہوگا وہ اسرائیل کا اپنا ہوگا۔امریکی صدر بائیڈن نے ایوان نمائندگان پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر کے امدادی پیکج کا بل منظور کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن سے بات کی ہے۔مائیک جانسن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ وہ اس وقت اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں، اس لیے وہ اس بل کو جلد از جلد منظور کرانے کی کوشش کریں گے۔بائیڈن انتظامیہ فروری سے ریپبلکن اکثریتی ایوان نمائندگان میں 95 بلین ڈالر کا قومی سلامتی پیکج منظور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پیکج میں اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کے لیے امدادی پیکج بھی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں