
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعزازی عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ حالیہ پاک انڈیا تنازعے میں جنرل عاصم منیر کی قیادت میں معرکہ میں کامیابی کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کسی فوجی افسر کو یہ اعلیٰ ترین رینک دیا گیا ہے۔ اس سے قبل 1959 میں جنرل محمد ایوب خان کو فیلڈ مارشل بنایا گیا تھا۔
فیلڈ مارشل کا عہدہ پاکستان آرمی کا پانچ ستارہ اور سب سے اعلیٰ اعزازی رینک ہے، جو غیر معمولی عسکری خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ یہ عہدہ جنرل کے رینک سے بھی بلند ہے، لیکن اس کے ساتھ کوئی اضافی اختیارات یا کمانڈنگ پوزیشن نہیں ہوتی۔ یہ رینک صرف اعزازی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا مقصد فوجی قیادت کی حوصلہ افزائی اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنا ہوتا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے 1986 میں پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور مختلف اہم عہدوں پر فائز رہے، جن میں ملٹری انٹیلیجنس اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے شامل ہیں۔ وہ نومبر 2022 میں آرمی چیف مقرر ہوئے اور ان کی قیادت میں پاکستان نے مختلف داخلی و خارجی چیلنجز کا سامنا کیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جنرل منیر کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شاندار عسکری قیادت، جرأت، اور بہادری نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا۔ وزیرِ اعظم نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے انہیں اس فیصلے کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔
اس کے علاوہ، کابینہ نے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے دوران خدمات انجام دینے والے افسران، جوانوں، شہداء اور شہریوں کو اعلیٰ سرکاری اعزازات سے نوازا جائے گا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس اعزاز کو پوری قوم، مسلح افواج، اور خاص طور پر شہداء اور غازیوں کے نام منسوب کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا شکریہ ادا کیا۔
یہ فیصلہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو قومی سلامتی اور خودمختاری کے دفاع میں عسکری قیادت کے کردار کو سراہتا ہے۔