0

نومنتخب ارکان کی حلف برداری کیلئے قومی اسمبلی آمد، سُنی اتحاد کونسل کے آزاد ارکان کا احتجاج کا اعلان

قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کے لیے نومنتخب ارکان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔پاکستان کی 16ویں قومی اسمبلی آج وجود میں آجائے گی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت اور قومی ترانے سے ہوگا۔اراکین پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے نامزد وزیراعظم شہبازشریف قومی اسمبلی پہنچ گئے، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد وزیراعظم عمر ایوب بھی قومی اسمبلی پہنچ چکے ہیں، اس کے علاوہ رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف، اسحاق ڈار عطا اللہ تارڑ اور رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت سمیت دیگر اراکین بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔اجلاس میں اسپیکر راجہ پرویزاشرف نومنتخب اراکین سے رکنیت کا حلف لیں گے، حلف کے بعد اراکین باری باری اسپیکر کے پاس جاکر ”رول آف سائن“ پر دستخط کریں گے، موجودہ قومی اسمبلی ایوان336ارکان پرمشتمل ہے۔سیکیورٹی کے سخت انتظامات پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی، ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔مہمانوں کیلئے اپروزیٹر گیلری کے کارڈ منسو افتتاحی اجلاس کے دوران قومی اسمبلی احاطے کے دروازے پر سارجنٹ، ایف سی، رینجرز اور اسپیشل برانچ کے اہلکارتعینات ہیں، اجلاس کے دوران غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر سخت پابندی عائد ہے جبکہ اجلاس میں مہمانوں کے لیے جاری کردہ اپروزیٹر گیلری کے کارڈ منسوخ کردیے گئے۔قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے مہمانوں کے کارڈ سیکیورٹی وجوہات کے پیش نظر منسوخ کیے گئے، نومنتخب ممبران کو قومی اسمبلی ہال میں داخلے کے لیے قومی اسمبلی کا کارڈ لازمی قرار دیا گیا۔دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی تیاری کرلی گئی، سنی اتحاد کونسل کو ایوان کا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اتحادی اراکیں اسپیکر ڈائس کے سامنے کسی کو آنے نہیں دیں گے، اسپیکر سختی سے ایجنڈے پر عمل کریں گے۔وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل دھر اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی صرف ان افراد کو اجازت ہوگی جن کے پاس دعوت نامے ہوں گے۔مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کچھ مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کردیئے گئے ہیں، کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہے، سیف سٹی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں کسی بھی سرگرمی کیلئے ایس ایس پی آپریشنز کو درخواست دینا ضروری ہے، کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔راجہ پرویزاشرف اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے شیڈول کا اعلان آج ہی کریں گے، قومی اسمبلی میں پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ذرائع کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کےانتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی یکم مارچ کو جمع ہوں گے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات یکم مارچ کو ہوں گے، خفیہ رائے شماری کے ذریعے ایوان کے نئے اسپیکر کا انتخاب ہوگا، منتخب اسپیکر اپنے عہدے حلف اٹھائیں گے۔نئے اسپیکر ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرائیں گے، اجلاس کے اختتام سے قبل اسپیکر وزیراعظم کے انتخابات کا شیڈول دیں گے۔تیسرے مرحلے میں وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی 2 مارچ کو جمع ہوں گے جبکہ وزیراعظم کا انتخاب 3 مارچ کو کیا جائے گا۔مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو دوسری بار وزیراعظم بننے کے لیے 169ووٹ درکار ہیں، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 210 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد نے شہبازشریف کو پہلے ہی وزیراعظم کے لیے نامزد کیا ہے، حکمران اتحاد نے اسپیکر کے لیے ایازصادق کو نامزد کیا ہے، ڈپٹی اسپیکر کے لیے غلام مصطفی شاہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں