
یورپی ماہرین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق 45 سال کی عمر کے بعد باقاعدہ جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے الزائمر کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔ تحقیق میں ایسے افراد شامل تھے جن کے خاندانوں میں الزائمر کی تاریخ موجود تھی اور جن کی عمریں 45 برس سے زائد تھیں۔
تحقیق میں 400 سے زیادہ رضاکاروں کا چار سال تک مشاہدہ کیا گیا۔ ماہرین نے انہیں مختلف گروپوں میں تقسیم کر کے ان کی جسمانی سرگرمیوں، دماغی کیفیات اور اعصابی نظام کا تفصیلی جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد جسمانی طور پر زیادہ متحرک تھے، ان کے دماغ میں الزائمر سے جڑی نقصان دہ پروٹین کی سطح کم پائی گئی۔ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ہلکی یا درمیانی سطح کی جسمانی سرگرمیوں سے بھی دماغ میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
ماہرین کے مطابق ورزش سے یادداشت بہتر ہوتی ہے، دماغ میں خون کی روانی بڑھتی ہے اور اعصابی خلیے زیادہ مؤثر انداز میں کام کرتے ہیں۔
تحقیق میں مشورہ دیا گیا ہے کہ ادھیڑ عمر افراد کو ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی جسمانی سرگرمی جیسے تیز قدموں سے چلنا، یوگا یا ہلکی دوڑ کو معمول کا حصہ بنانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر میں طرز زندگی میں چھوٹی تبدیلیاں اختیار کر کے دماغی صحت کو طویل عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔