0

قرضہ ایپلی کیشنز کے خلاف گوگل پلے اسٹور نے نئی پالیسی متعارف کرادی

کراچی: گوگل نے پاکستان بھر میں، صارفین کو قرض دینے والی جعلی اور غیر رجسٹرڈ ایپس سے تحفظ فراہم کرنے کے عزم کے ساتھ پرسنل لون ایپلی کیشنز کے لیے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے۔نافذ العمل نئی شرائط کے تحت قرض دینے والی غیر بینکاری فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کو صرف ایک ڈیجیٹل لینڈنگ ایپ (ڈی ایل اے) شائع کرنے کی اجازت ہوگی۔ایسی کمپنیاں جوایک سے زیادہ ڈی ایل اے شائع کرنے کی کوشش کریں گی، اُن کے ڈیویلپر اکاؤنٹ سمیت تمام متعلقہ اکاؤنٹس ختم کرئیے جائیں گےپاکستانی صارفین کے لیے پرسنل لون ایپس بنانے والے ڈویلپرز کو پرسنل لون ایپ ڈیکلیئریشن فارم بھرنا لازم ہوگا اور اپنی ایپ شائع کرنے سے قبل ضروری دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گے۔اِسی کے ساتھ ،اُنہیں پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے منظوری کا ثبوت جمع کرانا ہوگا۔گوگل پلے ،مذکورہ ایپس کے لیے،نافذالعمل ریگولیٹری اور لائسنسنگ کی ضروریات کی تعمیل سے متعلق اضافی معلومات یا دستاویزات کی بھی درخواست کرے گا۔پاکستان میں بغیر کسی ڈیکلیئریشن اور لائسنس کے چلنے والی پرسنل لون ایپس کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔ جمع کردہ لائسنس ، رجسٹریشن ، یا ڈیکلیئریشن قابل اطلاق قوانین کے تحت درست نہ ہونے کی صورت میں بھی ڈیویلپرز کو اپنی ایپ فوری طور پر گوگل پلے اسٹور سے ہٹانا ہوگی ۔اس بارے میں پاکستان کے لیے گوگل کے ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی نے کہا: ”گوگل مالی خطرات کو کم کرنے اور ڈیٹا پرائیویسی کو یقینی بنانے کی غرض سے ڈیجیٹل لینڈنگ ایپس کے لیے سخت شرائط مقرر کرکے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ پرسنل لون ایپس کے ڈویلپرز پر عائد کی جانے والی نئی شرائط صارفین کو اضافی تحفظ فراہم کریں گی۔“نئے قوانین کے تحت ڈی ایل اے کو حساس ڈیٹا مثلاًبیرونی اسٹوریج، میڈیا تصاویر، رابطے اوردرست مقام جیسی معلومات تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے ۔مزید برآں، قرض جاری کرنے کی تاریخ سے 60 دن کے اندر مکمل ادائیگی کا تقاضا کرنے والی قلیل مدتی ذاتی قرض پیش کرنے والی ایپس کی اجازت بھی نہیں ہے۔پاکستان اُن چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں گوگل نے ڈی ایل اے کے لئے اضافی شرائط نافذ کی ہیں۔ نئی پالیسی اپ ڈیٹ صارفین کو نقصان دہ مالی طریقوں سے بچانے اور ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں