وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ افغان حکومت نے ٹی پی کو افغانستان میں بسانے کے لیے 10 ارب روپے مانگے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے بعد افغانستان میں افغان طالبان وزیر دفاع اور دیگر قیادت سے ملاقات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ طاقت میں طاقت کو روکا نہیں گیا تو ہم مجبور ہوں گے پھر گلہ نہ کریں۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جس وقت افغانستان میں اس دوران تنظیم کا کوئی سیزفائر نہیں تھا، افغان حکومت نے ٹی پی کو افغانستان میں بسانے کے لیے 10 ارب روپے مانگے تھے۔اُن کا کہنا تھا کہ آپ کو گارنٹی دیں گے کہ ٹی پی واپس نہیں آئیں گے۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان کے دفاع کو نارمل بھی ہیں کہ ہم باہر کے مقابلہ کے لیے لڑ رہے ہیں ہم پوری طرح تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نقصان پہنچانے والے کوئی بھی لوگ ملک کو نقصان پہنچانے والے نہیں ہیں، وہ بڑی وجہ سے لاکر چلے گئے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ اسمبلی میں جب بریفنگ دی گئی تھی کہ ان کو بس کا فیصلہ بہتر ہے، بانی پی ٹی آئی کا بیان تھا کہ 40 ہزار سے 45 ہزار لوگ ہیں، اب یہ لوگ خیبر پختونخوا میں بیٹھے ہیں۔ کی جانیںاُن کا کہنا تھا کہ ملک میں معیشت بہتر ہے، مہنگائی 38 سے 4 فیصد آگئی، سیاسی عدم استحکام کے ملک کی حکومت میں بہتر ہے۔خواجہ نے کہا کہ ہم تمام تر پارٹنر آصف زرداری نے کہا کہ ہم طاقت کے ساتھ بھی کھڑے ہیں اور بھی، بات کریں لیکن دفاعی تنبیہات پر جواب دیں کہ کس طرح جسٹیفائی مکمل ہو گئی ہے؟انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں ٹارگٹ کریں، پیپلز پارٹی کو ٹارگٹ کریں لیکن ملک کو ٹارگٹ نہ کریں، ہم نے جو غلطیاں ضیاء الحق دور میں اس کی معافیاں مانگیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے ریاست کے گریبان پر ہاتھ نہیں ڈالا جو 9 مئی اور 26 نومبر کو ڈالا گیا، پی ٹی آئی نے سنگجانی پراتفاق کیا لیکن بنی پی ٹی آئی کی اہلیہ نہیں ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ لوگوں کے قتل عام میں ملوث لوگوں کو ہم پر تنقید کا حق ہے۔
Load/Hide Comments