امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ افغانستان کی وجہ سے امریکہ کی وجہ سے پاکستان کی حمایت نہیں ہو رہی۔لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افغانستان کی وجہ سے امریکہ کے لیے جو اب نہیں رہی، پاکستان اس وقت امریکا کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔سابق سفیر برائے امریکہ ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان کا راستہ تھا تو الگ بات تھی اب امریکہ کا پاکستان پر ویسا اثرونفوذ نہیں، ملک کی پالیسی اپنے مفاہمت کے تحت چلتی ہے۔ایک رائے ہے کہ ٹی ٹی کے پہلے مریض کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، دوسری حکومت آئی کہ دونوں کو کوئی پسند نہیں چاہتا اور دونوں حکومت اور پی ٹی آئی کے پیچھے ہٹنا ہی پیشرفت آئی۔ ۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ ابھی تک صدر کے صدر اس وقت ایسا نہیں کرتے کہ آپ کے تعلقات پر کوئی اثر پڑے، جب تک صدر نہیں بنتے تب تک ان کے پیغامات کی حمایت نہیں ہوتی۔آپ نے کہا کہ اس وقت کے معاونین آپ کو آپ کے ساتھ مشورہ دیتے ہیں، اس وقت آپ کا موقف ہے کہ فرد ٹوئٹ جو اسکا واحد فعل ہے، آپ نے ابھی تک پیار نہیں کیا، راضی نہیں کر سکتے صدر انتخابات کے بعد رویہ کیا آپسابق سفیر نے امریکہ نے کہا کہ جو حال ملک کو پسند نہیں تھا کہ اسی کو ہٹانا چاہا، حکومت کو اپنے پیغام کے طور پر آئی پی پی کے دونوں سیاسی قیدیوں کو ریلیز کرنا۔آپ نے کہا ہے کہ ملٹری ملک سے متعلق مغربی ممالک کی طرف سے ایک واضح موقف ہے، یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے جی ایس پی پلس پر اثر ہونے کا ذکر کیا گیا ہے، ہر کی پالیسی عالمی خطرے کی وجہ سے بعض اوقات بھی بدل جاتے ہیں۔یورپی یونین نے وارننگ دی اس وقت جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو خطرہ نہیں ہے، یورپی یونین نے وارننگ کو اسی طرح آگے بڑھایا تو آگے بڑھنے سے متاثر ہوا۔ملی لودھی نے کہا کہ اس کے بیانات سے پاکستان کا امیج متاثر ہوتا ہے، اس قسم کا ڈالر دینا تو گھر سے باہر نکلتا ہے، ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنے کے لیے دوسرے ممالک سے باہر نکل جاتے ہیں۔
Load/Hide Comments