مدارس بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، بات نہ مانی گئی تو فیصلہ میدان میں ہوگا: فضل الرحمان

مدارس بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، بات نہ مانی گئی تو فیصلہ میدان میں ہوگا: فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس بل ایک بن چکا اب ہم کوئی ترمیم نہیں کریں گے اور یہ بات نہیں مانی گئی تو پھر آپ کے میدان میں فیصلہ قومی ہے۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مؤقف مدارس بل ابوبکر بن چکا ہے اور اگر اب ایک کوٹ تسلیم کیا گیا تو تسلیم کیا گیا کہ آپ یہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کہ ایک غلط روایت کیوں اس طرح تو آئین ہی ختم ہو جائے گا، 28 اکتوبر کو صدر نے بل پر اعتراض کیا ہے اور اس پر قلمی غلطی قرار دے کر تصحیح کی ہے اور صدر بل واپس بھیجا، ایک ارض کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) کے صدر متفقہ نہیں ہیں۔ بل ایک بنٹ بن جاتا ہے، آپ نے انٹرویو میں کہا کہ ہماری کتاب کے مطابق اس پر بات ہوئی ہے کہ ایک بنٹ دیکھنے کے لیے تو گزٹ نوٹی فکیشن کیوں نہیں؟ صدر مملکت یو آئی کا کہنا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نے ایک بل پر دستخط نہیں کیا تو یہ ایک نظیر بن کرسی اب صدر کو اختیار نہیں ہے، اگر صدر کے 10 دن کے اندر صدر دستخط نہیں کرتے تو یہ قانون ہے۔ بن جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے لیے حکومت سب الرحمان کی بڑی بڑی حمایت ہے، ہم اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم افہام و تفہیم سے معاملات حل کریں لیکن ہمیں آئی ایم ایف نے کہا۔ اور ایف اے ٹی ایف جذباتمند کریں گے، کیا ہماری قانون سازی غیروں کی اور رضادی سے مانگیں گے؟ کیا ہم آزاد ملک نہیں ہیں؟ اگر ہم غلام ہیں تو ہمیں بتایا ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکی کانگریس میں عمران خان کے حق میں قرارداد پاس کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ پاکستان میں داخلے کے معاملات میں مداخلت کرنے والے عمران خان کی باتوں سے بات نہیں ہوتی؟ یو آئی امیر نے کہا کہ دینی مدارس نے 24 سال ثابت کردکھایا کہ ہم آئین و قانون اور حکومت کےساتھ ہیں تو پھر ہمارا امتحان کیوں لیا؟ ہم نے تو جدید علوم سے نہیں دیکھا، تو دینی علوم اور عصری علوم میں تسلیم نہیں کرتا، مدارس کے بچوں نے آپ کے بورڈز امتحانات میں پوزیشن میں فرق کیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خلائی مدارس کے لیے ہمارے حقیقی مدارس کو پامال نا کیاجائے، بہت ساری تنظیمیں آپ نے مدارس میں ہی کیوں تقسیم کی ہیں؟ مدارس میں تقسیم کیا اس کے لیے علما آپس میں لڑیں گے؟ تو ہم نہیں لڑیں گے، تنظیمات مدارس نے مؤقف دے دیا ہے کہ یہ ایک بن کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدرسے کے نصاب کو قبول نہ کرنا بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے، اب اسپورٹ سے کو بین الاقوامی سپورٹ مل رہی ہے مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آپ کی رجسٹریشن نہ کریں پھر بھی مدرسہ زندہ رہے گا۔ بینک اکاؤنٹ نہ کھولیں پھر آپ بھی آپ کو دیں گے، پہلے ہم نے اپنی جماعت کا مؤقف دے دیا اب یہ تنظیمات مدارس کا مؤقف ہے، ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے، بعد میں میں تجویز کرتا ہوں کہ آپ اس پر کوئی بات کر رہے ہیں۔ حالات کو خراب نہ کریں، یہ بات نہ ہو گئی تو آپ کی جگہ ماننے کا فیصلہ۔

اپنا تبصرہ لکھیں