
اسلام آباد : جمیعت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس بل کی پیشگی ڈی ماہ کے بعد ہنگامہ شروع کیا گیا، آواز کا فوری حل تلاش کرنا۔یہ بات انہوں نے آباد میں اتحاد تنظیمات المدارس دینیہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اسلام مفتی تقی عثمانی مفتی منیب الرحمان بھی موجود تھے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس میں ہمارے لیے کوئی تنازعہ کی بات نہیں ہے، بل پاس ہونے پر مبارکباد کے بعد فون آرہے ہیں، ہنگامہ کیا گیا کہ بل پاس۔انہوں نے کہا کہ ہماری مدعا سمجھی جا سکتی ہے کہ ان کے مقابلے میں کسی قسم کی بات چیت نہیں کرنا چاہتے اور ہم بھی کہیں گے، فوری حل چاہتے ہیں، ہمارا پیغام سب کو پہنچانا۔آپ نے بتایا کہ مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کیوں نہیں ہوا؟ اب تک مؤقف واضح طور پر نہیں دیا گیا، گھوسی پٹی زمین کی سچائی۔فضل نے کہا کہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا واسطہ پڑھ کر لوگوں سے ایسا نہیں ہے، 26ویں ترمیم کے موقع پر ان کو پتہ چل گیا ہے کہ خوشی خوشی بات نہیں منائی۔ان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کو وزارت کے ماتحت ہونا چاہیے تو 70 سال کے بعد یاد آرہا ہے، ایک بات جو میری طرف سے آرہا ہے، ہماری ایک تعلیم پر جھڑک نہیں تو پھر بھی سوالات کیوں جائز ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی کی طرف نہیں جائیں گے جس سے بات نہیں کرنی چاہیے، مسئلہ بھی پوری طرح سے حل کرنا ہے، بات ماننا نہیں چاہتے، چاہتے ہیں کہ آپ عام طور پر حل کریں۔