148

کینیا میں ارشد شریف کا رابطہ اور دیگر انتظامات کس نے کروائے ؟ حیران کن انکشافات

راولپنڈی(ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ عمران خان نے حکومت بچانے کیلئے آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی جو انہوں نے ٹھکرا دی ۔ آرمی چیف کی پہلے بہت زیادہ تعریف کی گئی ، اب کہا جارہا ہے وہ غدارہیں ۔پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ آج اپنی ذات کیلئے نہیں ادارے کیلئے آیا ہوں ، احساس ہے صحافی مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہوں گے ۔ جھوٹ بول کر انتشار پھیلایا جارہا ہو تو ادارے کے سربراہ کے طور پر خاموش نہیں رہ سکتا ۔ میری واضح پالیسی ہے کہ میری تشہیر نہ کی جائے ۔ میرے منصب اور کام کی نوعیت ایسی ہے مجھے پس منظر میں رہنا پڑتا ہے ۔ جہاں بھی ضرورت پڑی سچ کو عوام کے سامنے رکھوں گا ۔ ہمارا محاسبہ صبح شام کریں ، پیمانہ یہ رکھیں ملک و قوم کیلئے ہم نے کیا کیا ۔ یہ پیمانہ نہ رکھیں آپ کی خواہشوں کی تکمیل کیلئے ہم نے کیا کیا ۔ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ مارچ میں ہم پر بہت زیادہ پریشر ڈالا گیا پھر بھی آئینی کردار سے باہر نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ سیاست سے دور رہنا فرد کا نہیں ادارے کا فیصلہ تھا ۔ میرجعفر ، میر صادق ، جانور اور نیوٹرل غیر قانونی کام کرنے سے منع کرنے پر کہا گیا ۔ پوچھنا چاہتا ہوں آپ کا سپہ سالار میر جعفر اور میر صادق تھا تو ماضی میں تعریفوں کے پل کیوں باندھے گئے ؟ آرمی چیف نے ملک کے حق میں وہ فیصلہ کیا جو ان کی ذات سے متعلق تھا ، آرمی چیف چاہتے تھے جب وہ چلے جائیں تو کسی بھی معاملے میں انہیں متنازعہ نہ بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا ، جھوٹ بول کر انتشار پھیلایا گیا تو خاموش نہیں رہ سکتے ۔ یہ نہیں ہوسکتا آپ رات کے اندھیرے میں بند دروازوں کے پیچھے ملاقات کریں ، رات کو ملاقات میں غیرآئینی خواہشات کا اظہار کریں اور دن میں اسی سپہ سالار کو غدار کہیں ۔ اگر آرمی چیف غدار تھے تو انہیں توسیع کیوں دی گئی ؟ جنرل قمر جاوید باجوہ چاہتے تو 7،6 ماہ آرام سے گزار سکتے تھے ۔لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ اس میں دورائے نہیں کہ کسی کو میر جعفر ، میر صادق کہنے کی مذمت کرنی چاہئے ۔ جھوٹ سے فتنہ وفساد کا خطرہ ہو تو سچ کا چپ رہنا نہیں بنتا ۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف واپس آنے کی خواہش رکھتے تھے ۔ ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا ۔ کینیا کے ہم منصب سے رابطے میں ہیں ۔ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی خطرات یا عدم تحفظ سے کوئی خطرہ نہیں ، پاکستان کو خطرہ صرف عدم استحکام سے ہے ۔ ملک میں عدم استحکام اس وقت آتا ہے جب نفرت اور تقسیم کی سیاست کی جائے ۔ پاکستان میں عدم استحکام اس کی معاشی صورتحال کی وجہ سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں عدم برداشت اور مغلطات کا کلچر پھیلایا جارہا ہے ۔ ملک دشمن جانتے ہیں ہم کیا کرسکتے ہیں ، اسی لئے پاکستان میں نفرت کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں