پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تیسری بغاوت ناکام ہونے پر پشتون کارڈ کھیلنا قابل مذمت ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس برائے امن خیبر پختونخوا اور کرم میں شرکت سے انکار شرمناک ہے۔ وہ 12 سال سے خیبرپختونخوا میں برسراقتدار ہیں، وہ صوبے میں امن نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تمام تحریکیں اور تمام کارڈز کا ڈھنڈورا پیٹا جا چکا ہے تو پشتون کارڈ کو زبان بندی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔پشتونوں کے بچوں کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کے پی میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا چاہیے تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ کرم، خیبر، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں آئے روز دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ پاک فوج، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز سرزمین پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ فتنہ جماعت انہی سیکورٹی فورسز کے خلاف ایک مذموم مہم چلانے میں مصروف ہے۔ اگر علی امین کو صوبے کے عوام کے مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں تو وہ مستعفی ہو جائیں۔ ویسے بھی ان کا کرسی پر بیٹھنا پشتونوں کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ .
Load/Hide Comments