
کوالالمپور: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت آج دنیا میں تنہائی کا شکار ہو چکا ہے، اور پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کا بیانیہ پلواما کی طرح کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کے چند روز بعد ہی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کر کے ذمہ دارانہ رویے کا ثبوت دیا۔
کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی ایک غیر سنجیدہ اور خطرناک اقدام تھا۔
"ہم نے بھارت پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش اقدامِ جنگ تصور کی جائے گی، اور اسی مؤقف کے تحت ہم نے بھارتی ایئر لائنز کے لیے فضائی حدود بند کر کے بھرپور ردعمل دیا۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاک فضائیہ کے بہادر پائلٹس نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، جن میں سے 4 جدید رفال طیارے تھے۔ اس کے علاوہ بھارت نے دانستہ طور پر اپنے 2 میزائل سکھ آبادی میں گرائے، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈوں کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل نہ ہو سکی۔
اسحاق ڈار کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں بھارت کو مؤثر اور فوری جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
"صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا اور انہوں نے کہا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے۔ عسکری سطح پر جنگ بندی تو ہو گئی، لیکن سیاسی طور پر بھارت آج بھی ہزیمت کا سامنا کر رہا ہے،” انہوں نے کہا۔
خطاب میں انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات، خطے میں سیکیورٹی چیلنجز اور دہشتگردوں کی سرحدی نقل و حرکت پر بھی کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ
"کابل جا کر چائے پینے اور سرحد کھولنے جیسے فیصلوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، اب ہم روایتی نہیں بلکہ اقتصادی سفارت کاری پر عمل پیرا ہیں۔”
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے مشکل حالات کے باوجود معاشی استحکام کی طرف سفر شروع کر دیا ہے۔
"2016 میں پاکستان کی شرح نمو 3.6 فیصد تھی، اور 2022 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، لیکن آج ہم جی-20 جیسے فورمز میں شمولیت کے لیے کوشاں ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ اور حقیقی سفیر ہیں،” انہوں نے کہا۔