
ٹرمپ کا ایپل کو انڈیا میں پروڈکشن پلانٹس بند کرنے کا مطالبہ
ایپل اس وقت انڈیا میں سالانہ چار کروڑ سے زائد آئی فون تیار کر رہا ہے جو عالمی پیداوار کا 20 فیصد بنتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل انک کے چیف ایگزیکٹو ٹم کوک سے کہا ہے کہ وہ انڈیا میں ڈیوائسز کی تیاری کے لیے پلانٹس لگانے کا عمل بند کریں اور پیداوار امریکہ منتقل کریں۔ یہ ہدایت انہوں نے دوحہ کے سرکاری دورے کے دوران گفتگو میں دی، جب وہ ایپل کی انڈیا میں سرمایہ کاری پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے تھے۔
ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ایپل کو امریکہ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے باوجود وہ انڈیا میں اپنی پیداواری صلاحیت بڑھا رہا ہے، جو امریکی مفادات سے متصادم ہے۔ امریکی صدر کے مطابق، انڈیا میں ایپل کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو محدود کرنے کے لیے امریکا انڈیا پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا آپشن استعمال کر سکتا ہے۔
ان کا مؤقف ہے کہ انڈیا دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں درآمدی محصولات کی شرح سب سے زیادہ ہے، اور امریکی مصنوعات کے لیے انڈیا کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کو انڈیا کی جانب سے ایک تجارتی معاہدے کی پیشکش بھی موصول ہوئی ہے، جس میں انڈیا درآمدی ٹیکس پر نرمی کی شرط کے تحت امریکا سے رعایت کا خواہاں ہے۔
ایپل اس وقت اپنی زیادہ تر ڈیوائسز، خاص طور پر آئی فون، چین میں تیار کرتا ہے، جب کہ امریکہ میں اس کی سمارٹ فون کی تیاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگرچہ ایپل نے آئندہ چند سالوں میں امریکہ میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور مزید افرادی قوت بھرتی کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم اب بھی مکمل پیداواری یونٹس موجود نہیں ہیں۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کی جانب سے کیا گیا دباؤ ایک حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایپل کو امریکہ میں اپنی سپلائی چین قائم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ امریکا میں ایپل ڈیوائسز بنانا انڈیا میں اس کی تیاری کے مقابلے میں زیادہ مہنگا عمل ہوگا۔
ایپل اور اس کے سپلائرز کی جانب سے چین سے اپنی پیداواری سرگرمیوں کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا عمل پہلے ہی جاری ہے، جس کی بڑی وجہ کووڈ-19 کے دوران چین میں لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی رکاوٹیں تھیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی اور ماضی میں نافذ کیے گئے ٹیرف نے بھی اس منتقلی کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔
انڈیا میں فی الحال ایپل کے سالانہ چار کروڑ سے زائد آئی فون تیار ہوتے ہیں، جو کمپنی کی مجموعی عالمی پیداوار کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ تاہم، انڈیا میں مینوفیکچرنگ کی موجودگی کو کم کرنے اور امریکہ میں اس کی منتقلی کے عمل میں کئی رکاوٹیں ہیں، جن میں سب سے بڑی مقامی انجینئرنگ مہارت اور تکنیکی وسائل کی کمی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایپل کی سپلائی چین انتہائی پیچیدہ ہے اور برسوں میں تشکیل پائی ہے، اس لیے اسے مکمل طور پر انڈیا یا کسی اور مقام سے امریکا منتقل کرنا فوری طور پر ممکن نہیں ہوگا۔