143

پاکستان میں بھی سائیکل کے استعمال سے اسموگ پر قابو پایا جاسکتا ہے؟

فضائی آلودگی کے اعتبار سے پاکستان کا شہر لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پرہے۔

ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار 501 جبکہ کراچی میں 154 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی۔

ائیرکوالٹی انڈیکس کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں بھارت کا شہر دہلی دوسرے جبکہ کولکتہ تیسرے نمبر پر ہے۔

ایئرکوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہے۔

201 سے 300 درجے تک کی آلودگی انتہائی مضرِ صحت ہوتی ہے جبکہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے۔

اسموگ پر کس طرح قابو پایا جاسکتا ہے؟
چار سال قبل چین میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے بڑھنے کے باعث سائیکلوں کے استعمال کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد اسموگ میں کافی حد تک کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

چین میں سائیکل چلانے کے اس کامیاب منصوبے کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر پاکستان بھر میں بھی اس منصوبے پر کام کیا جائے تو اسموگ میں کمی کی جاسکتی ہے۔

یعنی گاڑیوں اور موٹر بائیک کی جگہ اگر سائکلوں کے استعمال کو عام کیا جائے تو اسموگ اور فضائی آلودگی سے بچا جاسکتا ہے۔

فضائی آلودگی ہوا میں موجود وہ مادے یا ذرات ہوتے ہیں جو کہ انسانی سرگرمیوں کی بدولت فضا کا حصہ بنتے ہیں۔

فضائی آلودگی گیسوں کی زیادتی، زہریلی گیسوں، تابکاری شعاعوں، کیمیائی مادوں، ٹھوس ذرات، مائع قطرات، گرد و غبار اور دھویں وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور یہ انسانی صحت اور ماحول دونوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں