
افغانستان کے مشرقی و جنوب مشرقی علاقوں میں ایک ہفتے کے دوران آنے والے تباہ کن زلزلوں اور مسلسل آفٹر شاکس نے صورتحال مزید سنگین بنا دی ہے۔ طالبان حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 2205 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 3640 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز (جی ایف زیڈ) کے مطابق جمعے کی رات آنے والے تازہ جھٹکے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی، جو 10 کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ اس سے قبل اتوار کو آنے والے 6 شدت کے زلزلے نے کنڑ اور ننگرہار کے دیہات کو ملیا میٹ کر دیا تھا، جب کہ منگل کو 5.5 شدت کے ایک اور زلزلے نے امدادی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق جمعے کو تین مزید جھٹکے ریکارڈ کیے گئے جن کی شدت 4.8 سے 5.4 کے درمیان تھی۔
مقامی حکام کے مطابق اب تک 6700 سے زائد مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔ ننگرہار اور کنڑ کے کئی دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری ہے۔ ہلاک شدگان کی تدفین بھی متاثرہ علاقوں کے پہاڑی علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر کی جا رہی ہے۔
شدید خوف اور کچی تعمیرات کے باعث ہزاروں خاندان گھروں میں واپس جانے کے بجائے کھلے آسمان تلے شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ننگرہار صوبے میں جھٹکے وقفے وقفے سے محسوس کیے جا رہے ہیں اور لوگ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
امدادی اداروں کے مطابق متاثرین کو فوری طور پر خوراک، شیلٹر اور طبی سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ وسائل تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور دور دراز علاقوں تک رسائی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔ برطانیہ نے ابتدائی طور پر 10 لاکھ پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے ایمرجنسی فنڈز جاری کر دیے ہیں۔
ماہرین کے مطابق افغانستان زلزلوں کے لحاظ سے انتہائی حساس خطہ ہے کیونکہ یہاں بھارتی اور یوریشیائی ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔ گزشتہ برس مغربی افغانستان میں آنے والے 6.3 شدت کے زلزلوں میں بھی 1400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔