
پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جبکہ آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کے پیش نظر خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ محمدوالا اور شیر شاہ پل کے مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہے، جس سے ملتان اور مظفرگڑھ کے شہری علاقوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر سطح 417 فٹ سے تجاوز کر گئی تو حفاظتی بند توڑنے کا فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ اب تک صرف ضلع ملتان میں چار لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے دریائے ستلج میں پانی کی بڑھتی سطح کے باعث قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بوریوالہ، عارفوالہ اور بہاولنگر کے لیے بھی ہائی فلڈ وارننگ جاری کر دی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے سربراہ عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بھارت کی جانب سے ڈیموں کے گیٹ کھولنے کے سلسلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تین نئے انتباہ موصول ہوئے ہیں، جس کے بعد دریائے راوی، ستلج اور چناب مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔
سیلابی صورتحال کے پیش نظر صوبے کے متاثرہ علاقوں سے مجموعی طور پر 38 لاکھ افراد کو نکالا گیا ہے۔ سیالکوٹ کے بجوات علاقے کے 85 دیہات تاحال منقطع ہیں جہاں پل ٹوٹنے کے بعد زمینی راستہ بند ہوگیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق رہائشی کئی دنوں سے بجلی سے محروم ہیں اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی میں بھی رکاوٹ ہے۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کی دیورال وادی میں اچانک سیلاب سے 20 گھر اور زرعی زمینیں متاثر ہوئیں، تاہم بروقت اطلاع سے بڑے جانی نقصان سے بچا گیا۔
محکمہ موسمیات نے 6 سے 9 ستمبر کے دوران پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جبکہ کشمیر میں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن نے سندھ میں ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ساڑھے 45 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے جو غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے حفاظتی اقدامات اور متاثرین کی بحالی پر خرچ کی جائے گی۔