
وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے دورے کے دوران اپنے چینی ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو تیزی سے آگے بڑھانے اور 5 نئے کوریڈورز قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں گوادر بندرگاہ کو جلد از جلد مکمل طور پر فعال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق بات چیت وفود کی سطح پر ہوئی، جس کے بعد وزیراعظم پاکستان کے اعزاز میں ایک پروقار ظہرانہ دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاک-چین تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے چین کی غیر متزلزل حمایت پر چینی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک نے مشترکہ ایکشن پلان (2024-2029) پر دستخط کیے، جسے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں جاری اصلاحات کے مثبت نتائج چین کی بھرپور معاونت کے بغیر ممکن نہیں تھے۔ انہوں نے چینی کیپٹل مارکیٹ میں پانڈا بانڈز کے اجراء کے منصوبے سے بھی آگاہ کیا۔
شہباز شریف نے گزشتہ دہائی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اور اس کے تحت سی پیک کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ایم ایل ون ریلوے منصوبے، قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ اور گوادر پورٹ کی جلد از جلد آپریشنلائزیشن پر زور دیا۔
ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے زراعت، کان کنی و معدنیات، ٹیکسٹائل، صنعتی شعبے اور آئی ٹی کو باہمی اقتصادی تعاون کے لیے ترجیحی شعبے قرار دیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ بیجنگ میں ہونے والی بزنس ٹو بزنس کانفرنس میں 300 سے زائد پاکستانی اور 500 سے زیادہ چینی کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں، جو سرمایہ کاری کے نئے امکانات کھولے گی۔
وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کے عالمی اقدامات، جن میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو شامل ہیں، کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ترقیاتی ماڈل سے سیکھنا چاہتا ہے اور اسے ملکی ترقی میں بروئے کار لانے کا خواہاں ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ آئندہ سال پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ شایانِ شان طریقے سے منائی جائے گی۔ اس موقع پر سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، میڈیا اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔