
پنجاب میں جاری شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر انسانی اور معاشی نقصانات کو جنم دیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا کے مطابق اب تک 46 افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ 35 لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کے باعث چار ہزار سے زائد بستیاں اور دیہات زیرِ آب آگئے اور تقریباً 13 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوئی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گجرات میں غیر متوقع بارشوں کے سبب ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں داخل ہو رہا ہے جس سے جھنگ اور قریبی اضلاع کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ خانکی پر ساڑھے 10 لاکھ کیوسک کا ریلا ریکارڈ ہوا جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اخراج تین لاکھ 50 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کا سنگم ملتان اور مظفرگڑھ کے لیے دہرا خطرہ بن چکا ہے۔ ہیڈ محمدوالا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح خطرے کی حد سے بڑھ گئی ہے، جس پر اگلے چند دنوں کو انتہائی نازک قرار دیا گیا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا کے مطابق انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور کسی بھی مقام پر بند توڑنے یا کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کا فیصلہ ٹیکنیکل اسٹڈیز کے بعد کیا جاتا ہے۔ اس وقت 17 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے تاکہ گنجان آباد شہری مراکز کو محفوظ رکھا جا سکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے زرعی نقصانات کے ازالے کے لیے معاوضے کی ہدایت دی ہے، جبکہ ریلیف کیمپوں میں ملیریا اور دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے فیومیگیشن اور دیگر اقدامات جاری ہیں۔