
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کے لیے مقرر کردہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان کے خلاف عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارتِ داخلہ نے واضح کر دیا ہے کہ اب کسی کو بھی مزید مہلت نہیں دی جائے گی اور ملک بدری کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
■ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف سخت ایکشن
وزارتِ داخلہ کے مطابق، ان تمام افغان باشندوں کی موبائل سمز بند کی جا رہی ہیں جو اب تک غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پی او آر (Proof of Registration) کارڈ رکھنے والے افغان باشندے بھی اس فیصلے کی زد میں آ سکتے ہیں اور انہیں واپسی یقینی بنانا ہو گی۔
اس کے علاوہ، وہ تمام سمز جو غیر قانونی طریقے سے رجسٹرڈ کی گئی ہیں، چاہے انہیں کوئی بھی استعمال کر رہا ہو، بند کی جا رہی ہیں۔
■ سیلاب متاثرین کی اپیل مسترد
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے کئی افغان پناہ گزینوں نے واپسی میں مہلت کی درخواست کی ہے، جن میں سوشل میڈیا پر اپیلیں اور ویڈیو بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔ متاثرین نے مالی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے ڈیڈ لائن میں توسیع کی اپیل کی تھی۔
تاہم، وزارتِ داخلہ کے حکام نے یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔ حکام کا مؤقف ہے کہ:
"افغان باشندوں کو واپسی کے لیے پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے۔ سیلاب سے پہلے بھی مختلف حیلے بہانے بنائے گئے۔ اب کسی قسم کی توسیع نہیں دی جائے گی۔”
■ قومی سلامتی اور معاشرتی تحفظ کا مسئلہ
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی موجودگی نہ صرف قومی سلامتی بلکہ معاشرتی و اقتصادی ڈھانچے پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ان افراد کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے قانونی اور انتظامی کارروائیاں مزید سخت کی جائیں گی۔