
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل اقتصادی شماری کا باضابطہ ڈیٹا جاری کر دیا ہے، جس میں ملک بھر کے کاروباری اداروں، ملازمتوں، تعلیمی و طبی اداروں، رہائشی و معاشی عمارتوں اور دیگر اہم اقتصادی پہلوؤں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔
پلاننگ کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں اس وقت مجموعی طور پر 71 لاکھ 4 ہزار کاروباری ادارے فعال ہیں، جن میں 2 کروڑ 53 لاکھ 44 ہزار 121 افراد روزگار سے منسلک ہیں۔
صوبہ وار کاروبار اور ورک فورس کی تفصیل:
پنجاب: 43 لاکھ کاروبار، 1 کروڑ 36 لاکھ افراد برسر روزگار
سندھ: 13 لاکھ کاروبار، 57 لاکھ ورک فورس
خیبرپختونخوا: 10 لاکھ کاروبار، 39 لاکھ افراد برسر روزگار
بلوچستان: 3 لاکھ کاروبار، 13 لاکھ ورک فورس
اسلام آباد: 86 ہزار کاروبار، 6 لاکھ ورک فورس
کاروباری اداروں کی اقسام:
ریٹیل دکانیں: 27 لاکھ 79 ہزار 899
ہول سیل دکانیں: 1 لاکھ 88 ہزار 843
سروسز بزنسز: 8 لاکھ 25 ہزار 254
ہوٹلز: 2 لاکھ 56 ہزار 926
اسپتال: 1 لاکھ 19 ہزار 789
سرکاری: 13,883
نجی: 1 لاکھ 5 ہزار 956
رہائشی و معاشی ڈھانچے:
رہائشی عمارتیں: 3 کروڑ 4 لاکھ
معاشی عمارتیں: 51 لاکھ
جھگیاں، خیمے یا غاروں میں رہائش: 5 لاکھ 30 ہزار
رہائشی و معاشی اکٹھے یونٹس: 11 لاکھ
تعلیم کے شعبے کی صورتحال:
اسکولز: 2 لاکھ 42 ہزار 616
سرکاری: 1 لاکھ 43 ہزار 599
نجی: 99 ہزار 17
کالجز: 11 ہزار 568
سرکاری: 4 ہزار 26
نجی: 6 ہزار 942
یونیورسٹیاں: 214
سرکاری: 123
نجی: 91
مدارس: 36 ہزار 331
اہمیت اور تناظر:
یہ اقتصادی شماری پہلی بار ڈیجیٹل بنیادوں پر مرتب کی گئی ہے اور اسے 2023 کی ساتویں خانہ و مردم شماری کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پالیسی سازی، روزگار کے مواقع، شہری ترقی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں منصوبہ بندی کے لیے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔