
پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اشتعال انگیز، غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے پانی کو ہتھیار بنانے کے اعلان کو عالمی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ انڈیا عالمی امن سے پہلے اپنا محاسبہ کرے، کیوں کہ وہ بیرون ملک مداخلت، اقلیتوں پر مظالم، اور غیر قانونی قبضوں میں ملوث ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق مودی حکومت انتہا پسند قوم پرستی، نفرت انگیزی اور اقلیتوں پر حملوں کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی پالیسیوں سے انڈین نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انڈیا کی بڑھتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست گجرات کے شہر چندی گڑھ میں انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انڈیا نے تین جنگوں میں پاکستان کو شکست دی، لیکن پاکستان نے پراکسی جنگ کے ذریعے انڈیا کو نشانہ بنانا جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں موقع ملا، وہ ہمیں مارتے رہے اور ہم سہتے رہے۔ مودی نے مجمع سے سوال کیا کہ کیا اب بھی یہ سب کچھ برداشت کیا جانا چاہیے؟ کیا گولی کا جواب گولے سے، اور اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں دینا چاہیے؟ کیا اس کانٹے کو جڑ سے نہیں اکھاڑ دینا چاہیے؟
مودی نے سندھ طاس معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت جموں و کشمیر کے ڈیموں کی صفائی بھی نہیں کی جا سکتی، جس سے ڈیموں کی گنجائش متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے اقرار کیا کہ انڈیا نے اب ڈیموں کے دروازے کھول کر صفائی کا عمل شروع کیا ہے، اور طنزیہ انداز میں کہا کہ ابھی ہم نے کچھ کیا نہیں، صرف کہا ہے، اور ان کا پسینہ چھوٹ گیا ہے۔