0

دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، وزیر قانون کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایک بار پھر اس معاملے پر حکومتی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، ان سے ان کی زبان میں بات کریں گے۔ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی پیر ظہور حسین قریشی اور جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی صدف احسان نے حلف اٹھایا۔ جے یو آئی کے نور عالم خان نے کہا جناب سپیکر آپ نے غیر آئینی کام کیا ہے۔ وہ ممبر ہمارا ممبر نہیں ہے۔لیکن آپ نے ان سے حلف لیا، اس سیٹ سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، اگر آپ اس طرح اجلاس کر رہے ہیں تو ہم کورم دبا دیں گے۔ ایاز صادق نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئینی اور قانونی چیزوں کا فقدان ہے، مہنگائی کے مسائل ہیں، ہم نے آئین کو برقرار رکھنے کا حلف اٹھایا ہے۔ مرضی، آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، صدر کے خطاب پر بحث شروع کر دیں۔جمال رئیسانی نے نوشکی اور کشمور کے واقعات پر توجہ دلائی اور کہا کہ ملک دشمنوں کے خلاف ہمارے پاس کیا پلان ہے، جس پر وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان 5 دہائیوں سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، ان عناصر کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔ . اس ایوان میں دہشت گردی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، دہشت گردوں کو وطن واپس لایا گیا۔عمر ایوب نے کہا کہ صدر کے خطاب پر بحث کے لیے آپ نے تحریک پیش کرنی ہے، اپوزیشن لیڈر تحریک پر بحث کریں گے، ارکان اس پر بحث کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نارووال میں سرکاری گاڑی کی ٹکر سے ایک نوجوان شہید ہوا، یہاں امن نہیں، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں