تازہ ترینصحت

رمضان میں صبر کا امتحان زیادہ ہوتا ہے غصے کا اظہار؟

روزے کے دوران بھوک، پیاس، کیفین کی کمی اور نیند کی بے ترتیبی جیسے عوامل مزاج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

رمضان کا مہینہ ایک خاص روحانی اہمیت کا حامل ہے جس میں عبادات، صبر اور قربتِ خدا پر زور دیا جاتا ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لیے اپنی روحانیت کو بہتر بنانے اور نفس پر قابو پانے کا وقت ہوتا ہے۔ تاہم، روزے کے دوران جسمانی تبدیلیوں کی وجہ سے بعض افراد کے مزاج میں نمایاں تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔

روزے کے دوران بھوک، پیاس، کیفین کی کمی اور نیند کی بے ترتیبی جیسے عوامل مزاج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس دوران زیادہ چڑچڑے، غصے کے شکار یا بے چین محسوس کرتے ہیں۔ معمولی باتوں پر اشتعال آنا، برداشت کی کمی اور کاموں میں دلچسپی کا فقدان عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس دوران غصے کا اظہار بڑھ سکتا ہے، اور یہ رمضان کے روحانی مقصد کے خلاف محسوس ہو سکتا ہے۔

ماہرینِ نفسیات کے مطابق، بلڈ شوگر کی کمی، پانی کی قلت اور کیفین کا اچانک چھوڑ دینا مزاج پر اثر ڈال سکتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو چائے، کافی یا دیگر کیفین والے مشروبات کے عادی ہوتے ہیں، وہ سر درد، تھکن اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ رمضان میں ان عوامل کو کنٹرول کرنے کے لیے متوازن غذا، مناسب نیند اور پانی کی مناسب مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

دوسری جانب، رمضان کا مہینہ ضبط نفس، صبر اور برداشت کی تربیت کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ یہ مہینہ انسان کو اپنی کمزوریوں کو پہچاننے اور انہیں بہتر بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ کچھ افراد کے لیے رمضان کا یہ وقت زیادہ پُرسکون اور مثبت طرزِ عمل اختیار کرنے کا ذریعہ بنتا ہے، جبکہ کچھ کے لیے یہ جسمانی تبدیلیوں کے باعث ایک چیلنج بن جاتا ہے۔

یقیناً، رمضان کا یہ امتحان اس بات کی آزمائش ہے کہ ہم اپنے مزاج کو کس طرح قابو میں رکھتے ہیں اور کس طرح اس مہینے کے روحانی فوائد کو حاصل کرتے ہیں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button