اوورسیزتازہ ترین

پاکستان اور انڈیا کے رہنماؤں کو ایک بہترین ڈنر پر اکٹھا کرنا چاہتے ہیں: ٹرمپ

امریکہ کا دونوں ممالک کو براہ راست روابط بڑھانے اور معاشی تعاون کی راہ اپنانے کا مشورہ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو اختلافات ختم کرکے تجارت کو فروغ دینا چاہیے، اور اس مقصد کے لیے دونوں ممالک کے رہنماؤں کو ایک بہترین ڈنر پر اکٹھا کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

ٹرمپ نے یہ بیان سعودی امریکن انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کے دوران دیا، جہاں انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو باہمی تعاون اور معاشی اشتراک کے لیے کشیدگی ختم کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر رسمی ملاقاتیں اعتماد سازی میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ کے بیان کے بعد، امریکہ کے محکمہ خارجہ نے واضح کیا کہ واشنگٹن کی ترجیح اس وقت انڈیا اور پاکستان کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دینا ہے، تاکہ خطے میں کشیدگی کم ہو اور پائیدار امن ممکن ہو۔

یہ پیشکش ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں دونوں ایٹمی ہمسایوں کے درمیان سرحدی جھڑپیں اور الزامات کا تبادلہ جاری رہا۔ ان کشیدہ حالات کے بعد، امریکہ کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں فریقین ایک عبوری جنگ بندی پر رضامند ہوئے۔

امریکہ نے اس سیزفائر کا خیرمقدم کرتے ہوئے انڈیا اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے براہ راست اور بامقصد بات چیت کا راستہ اپنائیں۔ محکمہ خارجہ کے مطابق، واشنگٹن ان اقدامات کی حمایت کرے گا جو خطے میں استحکام لانے میں مددگار ہوں۔

دہشت گردی سے متعلق انڈیا کے الزامات اور پاکستان کی جانب سے ان کی تردید کے پس منظر میں، امریکہ کا مؤقف رہا ہے کہ تمام تصفیہ طلب معاملات دو طرفہ بات چیت سے حل کیے جائیں۔ واشنگٹن کسی فریق کے الزام پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتا رہا ہے، لیکن بات چیت کی حمایت مسلسل جاری رکھی گئی ہے۔

ادھر، ذرائع ابلاغ میں پاکستان کی چند ایٹمی تنصیبات سے مبینہ ریڈی ایشن لیک کی خبروں پر امریکہ سے مؤقف طلب کیا گیا تو امریکی حکام نے اس حوالے سے کسی عملی پیش رفت کی تصدیق نہیں کی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ ترجیح جنگ بندی کو برقرار رکھنا اور کشیدگی کو پُرامن انداز میں کم کرنا ہے۔ ان کے مطابق، انڈیا اور پاکستان کی سیاسی قیادت کا رویہ اس عمل میں کلیدی کردار ادا کرے گا، اور ان کے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن کے لیے فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button