
پاکستان اور انڈیا کی جنگ بندی کے بعد انڈیا کی طرف سے شروع کیا گیا آپریشن سندور اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ تاہم انڈیا میں بی ایس ایف کے اہلکار کی بیوی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کا سندور واپس دیا جائے۔
انڈین میڈیا کے مطابق انڈین فوجی پورنم ساؤ کی بیوی راجانی ساؤ نے حکومت سے ان الفاظ میں اپنے شوہر کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران راجانی ساؤ نے کہا کہ میرا سندور واپس دو۔
سندور ایک سرخی مائل نشان ہے جسے دیہی ہندو خواتین اپنے بالوں کی مانگ میں لگاتی ہیں۔ یہ نشان ان کے شادی شدہ ہونے کی حثیت کو ظاہر کرتا ہے۔
پورنم ساؤ 23 اپریل کو پنجاب کے شہر فیروزپور میں تعینات تھے جب وہ مبینہ طور پر کسانوں کی مدد کرتے ہوئے غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کر گئے۔ پاکستانی فورسز نے انہیں حراست میں لے لیا اور ان کی آنکھوں پر پٹی بندھی تصویر جاری کی۔
راجانی نے بتایا کہ ان کے شوہر نے گرفتاری سے چند گھنٹے قبل ان سے فون پر بات کی تھی۔ انہوں نے کہا، "اتنے دن گزر گئے ہیں، لیکن ان کی کوئی خبر نہیں۔” پورنم کے والد بھولا ساؤ نے کہا کہ فوجی حکام نے ابتدائی طور پر واپسی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن اب کوئی اطلاع نہیں مل رہی۔
پورنم ساؤ کا خاندان مغربی بنگال میں رہتا ہے۔ وہاں کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے امید ظاہر کی تھی کہ وزارت داخلہ اس معاملے کو جلد حل کرے گی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انڈین اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی، جس کی وجہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والا حملہ تھا۔ اس کے بعد انڈیا نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان میں مختلف حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے تھے۔
تاہم اب چونکہ جنگ بندی ہو چکی ہے لہذا اس پورنم کی رہائی کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔