
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 11 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص کی تفصیلات پر مبنی اہم پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان نے سیز فائر کی کوئی درخواست نہیں کی بلکہ جنگ بندی کی خواہش انڈیا کی جانب سے ظاہر کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے انڈین جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا، اور قوم سے کیا ہوا ہر وعدہ نبھایا۔
راولپنڈی میں پاکستان ایئر فورس اور نیوی کے افسران کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا کی جارحیت کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں پاکستانی شہید ہوئے، جس کے بعد افواجِ پاکستان نے قوم سے کیے گئے وعدے کے مطابق فیصلہ کن کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ انڈین اشتعال انگیزی کے جواب میں تینوں افواج نے ہم آہنگی سے کارروائیاں کیں، اور دشمن کے 26 اہم ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں انڈیا کے اندر اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والی تنصیبات شامل تھیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انڈیا کا جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم بھی حملے کی زد میں آیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو دہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اوت کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ آپریشن میں پاکستان نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جن میں سائبر حملے اور جدید ڈرونز بھی شامل تھے جو نئی دہلی تک پرواز کرتے رہے تاکہ دشمن کو پاکستان کی صلاحیتوں کا ادراک ہو۔
ترجمان نے تمام سیاسی قیادت، نوجوانوں، میڈیا، اور قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر پوری قوم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔
ڈپٹی چیف آف ایئر آپریشنز وائس ایئرمارشل اورنگزیب احمد نے بتایا کہ انڈیا کے ڈرونز کی بروقت نشاندہی کر لی گئی تھی اور انہیں تباہ کیا گیا۔انہوں نے انڈین دفاعی سسٹم ایس 400 اور رافیل طیاروں سمیت دیگر ملٹری اثاثہ جات کو پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کو اںڈیا پر0-6 سےکامیابی ملی، انڈیا نے براہموس میزائلوں سے بھی حملہ کیا مگر ہم نے انہیں کامیابی سے ناکارہ بنایا۔
پاک بحریہ کے وائس ایڈمرل رب نواز نے نیوی آپریشنز کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاک بحریہ نے سمندری حدود میں اپنی موجودگی بڑھا دی تھی اور ہم انڈین بحریہ کی کسی بھی مداخلت کو روکنے کے لیے ہائی الرٹ رہی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نیوی کے جنگی جہاز اور آبدوزیں پوری تیاری کے ساتھ اپنے اہداف پر فائز تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے ساحل اور اپنی بندرگاہوں کی حفاظت کے لیے بھی پوری طرح مستعد تھے اور ہماری بندرگاہیں اس تمام صورتحال میں فعال رہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کا ردعمل متوازن، مؤثر اور مکمل طور پر عسکری اہداف تک محدود تھا تاکہ عام شہری متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان کی خودمختاری یا سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی تو جواب جامع، جوابی اور فیصلہ کن ہوگا۔