0

خواتین ڈاکٹر بننے کے بعد ملازمت کیوں نہیں کرتیں؟ سروے میں اہم انکشاف

اسلام آباد:وطن عزیز میں ہزاروں خواتین ایسی ہیں جنہوں نے باقاعدہ میڈیکل کی تعلیم تو حاصل کی لیکن کچھ گھریلو یا دیگر وجوہات کی بنا پر کوئی ملازمت نہیں کی۔اس حوالے سے ہونے والے گیلپ سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 35فیصد خواتین ڈاکٹر کی ڈگری تو لے لیتی ہیں لیکن ملازمت نہیں کرتیں، رپورٹ کے مطابق 1لاکھ 35 ہزار میڈیکل گریجویٹس خواتین میں سے 68ہزار خواتین کسی نہ کسی اسپتال یا طبی شعبے وابستہ ہیں جبکہ 35ہزار کسی ملازمت سے وابستہ نہیں ہیں۔اس حوالے سے مختلف عوامی حلقے ایسی صورتحال کو معاشرے کے لیے تشویشناک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر عبد الغفور شورو نے خواتین کے اس مسئلہ پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ ملکی آبادی کے لحاظ سے ملک میں ڈاکٹروں کی تعداد ویسے ہی بہت کم ہے، ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ لوگ تعلیم یافتہ لڑکیوں سے شادی تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ان سے ملازمت نہیں کرواتے،جس کے دباؤ میں آ کر عموما خواتین ڈاکٹرز گھر بیٹھ کر خاتون خانہ بننے کو ترجیح دیتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک خواتین ڈاکٹرز کا تعلیم کے بعد ملازمت نہ کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ وہ ملکی ترقی میں حصہ نہیں لے پاتیں اور ساتھ ہی خواتین ڈاکٹرز پر حکومت اور والدین کا لگایا گیا لاکھوں روپیہ سود مند ثابت نہیں ہو پاتا، جس سے پاکستان کے شعبہ طب کو اچھا خاصا نقصان ہوتا ہے۔ڈاکٹر عبد الغفور شورو نے کہا کہ اس صورتحال میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ جو اسٹوڈنٹس ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس سے ملک و قوم کو مستفید نہ کریں ان پر جرمانہ عائد کیا جائے ، انہوں نے مزید کہا کہ یا تو اتنے سنجیدہ پیشے کو اپنایا ہی نہ جائے اور جب اختیار کرلیا جائے تو اس کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں