
اسلام آباد کے پہلے وزیر توانائی اویس لغاری نے موسم گرما سےقبل عوام کوسستی بجلی بنانے کے لیے مزید کہا ہے کہ پاکستان کو سب سے سستی بجلی فراہم کرنے والے ملک بنائیں گے، بجلی کی قیمت 48 روپے کم ہوگی۔ کر کے 44 روپے کی، اگلے چار سال میں توانائی سیکٹر کو بحران سے لاناچاہتے ہیں، مارچ میں بجلی کی خریدوفروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں بتانے والے خیالا ت کاظہار نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ کیا؟وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی بحران سے پیدا ہونے والے بحران کے بعد عوام کو ہم نے ذمہ داری دی ہے کہ فروری 2025 میں بہت سارے منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا، مارچ میں خریدوفروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے ٹرانسپورٹ سسٹم کی ری اسٹریچرنگ کی جگہ دی، 4 سال میں توانائی کے بحران سے نکلنا چاہتے ہیں۔سیاسی توانائی نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالف نے عدم استحکام پیدا کیا، بانی پی ٹی آئی کو پرنفرت مہم چلائی، بانی پی ٹی آئی کی ایما پر ہمارے وزیر کے خلاف سوشل میڈیا پروپیگنڈا جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے سامنے اب توانائی کی تشکیل میں اصلاحات کا تیزی سے عمل جاری ہے، جون تک بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، توانائی کی وزارت کو ترجیحی بنیادوں پر اختیارات فراہم کرنے کے لیے۔ آپ نے کہا کہ وزارت توانائی کی 9 ماہ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جون سے اب تک بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی، صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولتیں دے رہے ہیں، بجلی کی خریداری اور فرخت کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ قیادت وزیر توانائی پی ٹی آئی حکومت نے کہا کہ فارمولوں پر چلتے ہیں تو اگلے 10 سال عوام بجلی کی اضافی قیمت ادا کرتے ہیں، ہم اگلے چار سال میں عوام کو بجلی کے سیکٹر کی مشکلات سے نکالنا چاہتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی پیز کو فارنزک آڈٹ سے بچائا، حرام خوروں کے لیے کہنے پر آئی پیز کو فارنزک آڈٹ سے چھوٹ دی سزااویس لغاری کا کہنا تھا کہ چھ ماہ کی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی لے گی۔ کر آئے اور بجلی کے ذریعے بجلی کے نظام کو دور کرنے کی طاقت، حکومت گردشی قرض میں کومین کو مین کامیابی حاصل ہوئی، اور بلنگ کم ہونا شروع ہو گیا، اسے ختم کریں گے، 9 میں پاور سیکٹر نے جو کامیابیاں حاصل کیں وہ کبھی نہیں معلوم۔ان کا کہنا تھا کہ آزادانہ نظام کی ادائیگی، ہم نے 150 ارب روپے کی خریداری کے لیے بجلی کے نظام میں کراس سبسڈی ختم کی، بجلی کے نظام میں جدت لا رہے ہیں، بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی نجی کمپنی کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ایک گروہ کی طرف سے اس وقت احتجاج کیا گیا جب کہ دیگر ممالک کے صدور سے بجلی کی قیمت 48 روپے 70 پیسے کم کر کے 44 روپے چار پیسے بٹورے، صنعتی قرضے کے لیے بجلی 58 روپے 17 پیسے۔ کم کر کے 47 پر رقم۔ حکمران وزیر کا کہنا تھا کہ میں کوئی حسب ضرورت بورڈ نہیں، بجلی کے نقصانات کم کرتے ہوئے، بجلی کے نقصانات کو نیچے لائیں گے اور کیپیسٹمنٹ کم کر کے بجلی سستی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید 16 آئی پیز سے بات چیت جاری ہے، اب تک آئی پیز بات سے بات چیت کے بعد 63 ارب روپے کی رقم وصول کی جائے، یہ ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے، چین کو آئی پی پیز۔ اس کے ساتھ بھی بات چیت شروع ہو گئی، آئی آئی کے ساتھ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پی پی عوام کو منتقل کر دیں۔