107

ارشد شریف از خود نوٹس ؛ کل تک نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران حکومت کی قائم کردہ جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔چيف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی ميں 5 رکنی بينچ ارشد شریف از خود نوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری خارجہ نے رپورٹ جمع کرادی ہے، پاکستانی سفارتخانے نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو مکمل سہولیات فراہم کیں، کینیا میں ہائی کمیشن متعلقہ حکام کے ساتھ رابطےمیں ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو رات ایک بجے رپورٹ فراہم کی گئی ہے،ارشد شریف کی والدہ کا مؤقف بھی سنیں گے۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ مبینہ طور پر فائرنگ کرنے والےکون ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے کینیا کے پولیس اہلکار ہیں۔جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ فائرنگ کرنے والوں نے ٹیم کو کیا بتایا یہ رپورٹ میں نہیں لکھا۔سپریم کورٹ نے حکومت کی قائم کردہ جےآئی ٹی پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کل تک نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی میں ایسا افسر نہیں چاہتے جو ان کے ماتحت ہو جن کا نام آرہا ہے، ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا اس پر بہت افسردہ ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، تنبيہ کررہا ہوں حکومت بھی سنجیدگی سے لے۔دوران سماعت ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ مجھے صرف اپنے بیٹے کے لئے انصاف چاہیے۔جسٹس مظاہر نقوی نے ارشد شریف کی والدہ سے مخاطب ہوکر ریمارکس دیئے آپ کو تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کرانا ہوگا، جس پر ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ پہلے بھی تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کروا چکی ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس شروع ہی خرم اور وقار سے ہوتا ہے، ارشد شریف کی والدہ نے کئی لوگوں کے نام دیے ہیں، حکومت قانون کے مطابق تمام زاویوں سے تفتیش کرے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ فوجداری مقدمہ ہے اس لیےعدالت نے کميشن قائم نہیں کیا، اسپیشل جےآئی ٹی کی تشکیل کاکل تک انتظار کرلیتےہیں، وزارت خارجہ سےکیامعاونت چاہیے وہ بھی بتائی جائے، وزارت خارجہ دیگر دوست ممالک کا اثر و رسوخ بھی استعمال کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں